جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ ٰ کے رسول حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات 1کے بعد سے ہمارے رسول حضرت محمد ﷺ بعثت سے قبل تک کازمانہ پایا ہے ان کا انجام کیا ہوگا ؟کیا انہیں اہل فترت شمار کیا جائے گا؟
صحیح بات ہے کہ اہل فترت کی دو قسمیں ہیں۔
1۔جن پر حجت قائم ہوگئی اور (انہوں نے ) حق کو پہچان بھی لیا لیکن اپنے آباؤاجداد کی پیروی کی تو ایسے لوگوں کاکوئی عذر قابل قبول نہ ہوگا اور یہ جہنم رسید ہوں گے۔
2۔لیکن جن لوگوں پر حجت قائم نہ ہوسکی تو ان کامعاملہ اللہ کے سپرد ہے ہمیں ان کے انجام کا علم نہیں کیونکہ شارح علیہ السلام سے اس بارے میں کوئی نص موجود نہیں ہے۔
اور جس کے بارے میں دلیل صحیح سے ثابت ہوجائے کہ وہ جہنمی ہے تو وہ بلاشبہ جہنم رسید ہوگا۔
1قرآن وحدیث کے قطعی نصوص ودلائل کے مطابق ابھی تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہ وفات نہیں ہوئی۔بلکہ انھیں زندہ آسمان پر اٹھا لیا گیا تھا لہذا ان کے لئے یہاں وفات کی بجائے ''رفع سماء'' کے الفاظ استعمال کرنے چاہیں ۔حیات مسیح کے مسئلہ کی تفصیل معلوم کرنے کے لئے ملاحظہ فرمایئے مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کی شہرہ آفاق کتاب ''شہادۃ القرآن''
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب