سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(158) عذاب قبر

  • 8417
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1660

سوال

(158) عذاب قبر
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عذاب قبر صرف روح کے ساتھ خاص ہے۔ یا جسم کو بھی ہوتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عذاب قبر کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔کتاب اللہ میں ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:

﴿وَلَو تَر‌ى إِذِ الظّـلِمونَ فى غَمَر‌تِ المَوتِ وَالمَلـئِكَةُ باسِطوا أَيديهِم أَخرِ‌جوا أَنفُسَكُمُ اليَومَ تُجزَونَ عَذابَ الهونِ بِما كُنتُم تَقولونَ عَلَى اللَّهِ غَيرَ‌ الحَقِّ وَكُنتُم عَن ءايـتِهِ تَستَكبِر‌ونَ ﴿٩٣﴾... سورة الانعام

''اور کاش تم ان ظالم (یعنی مشرک) لوگوں کو اس وقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں مبتلا) ہوں اور فرشتے ان کی طرف(عذاب کے لئے) ہاتھ بڑھا رہے ہوں (اور کہہ رہا ہوں) کہ نکالو اپنی جانیں آج تم کوذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی۔اس لئے کہ تم اللہ پر جھوٹ بولا کرتے تھے۔اور اس کی آیتوں سے سرکشی کیاکرتے تھے۔''

نیز فرمایا:

﴿النّارُ‌ يُعرَ‌ضونَ عَلَيها غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَومَ تَقومُ السّاعَةُ أَدخِلوا ءالَ فِر‌عَونَ أَشَدَّ العَذابِ ﴿٤٦﴾... سورة غافر

''آتش جہنم کے صبح وشام اس کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔اور جس روز قیامت برپاہوگی(حکم ہوگا کہ) آل فرعون کوسخت عذاب میں مبتلا کردو۔''

وہ احادیث بے شمار ہیں جن میں عذاب قبر کا زکر ہے۔انہی میں سے ایک مشہور وہ حدیث بھی ہے۔جسے ہر خاص وعام جانتا اور نمازی نماز پڑھتے ہوئے یہ دعا ء کرتا ہے۔

اعوذ بالله من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن فتنة المسيح الدجال (صحيح بخاري ح:٨٣٢)

''اے اللہ میں عذاب جہنم سے عذاب قبر سے زندگی اور موت کے فتنہ سے اور دجال کے  فتنہ سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔''

عذاب قبر اصل میں تو روح پر ہوتا ہے۔لیکن کبھی جسم پر بھی ہوتاہے خصوصا اس وقت جب دفن کے بعد آدمی سے اس کے رب دین اور نبی کریمﷺ کے بارے میں سوال ہوتے ہیں۔اس وقت اس کے جسم میں روح کو لوٹا دیاجاتا ہے۔لیکن روح کی جسم میں یہ واپسی برزخی ہوتی ہے۔ اور اس کا جسم کے ساتھ اس طرح کا تعلق نہیں ہوتا جس طرح دنیا وی زندگی میں ہوتا ہے۔ روح کی جسم میں اس واپسی کے بعد میت سے اس کے رب اس کے دین اور اس کے نبی  کے بارے میں سوال ہوتا ہے کافر یا منافق اس کاجواب  یہ دیتا ہے۔:

 هاه هاه لاادري سمععت الناس يقولون شيا فقلته فيضرب   بمرزبه من حديد فيصيح صحية يسمهها كل شي الا الانسان ولو سمهها الانسان لصعق (صحيح بخاري)

''ہائے ہائے مجھے معلوم نہیں میں نے لوگوں کو ایک بات کرتے ہوئے سنا تو میں بھی اس  طرح کہتا رہا اس کے بعد اسے لوہے کے ایک گرز کے ساتھ مارا جاتاہے۔کہ وہ چیخ چیخ اٹھتاہے اس کی اس چیخ وپکار کو انسانوں اور جنات کے سوا ہر چیز سنتی ہے۔اگر انسان اسے سن لےتوبے ہوش ہوجائے۔''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے