سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(152) رزق ا للہ کے ذمہ ہے

  • 8411
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2003

سوال

(152) رزق ا للہ کے ذمہ ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ان لوگوں سے سنا ہے۔جنھوں نے اسلام کالبادہ اوڑھ رکھا ہے۔کہ رزق اللہ سبحانہ وتعالیٰ ٰ کے زمہ ہے۔اورجو شخص اللہ سے ڈرے اور صحیح اسلام کے راستے پرچلے۔تو وہ اپنے اوپر اور نیچے سے کھائے گا اور اس کے پاس رزق ایسی ایسی جگہ سے آئےگا جو اس کے وہم وگمان میں بھی نہ ہوگی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پھر انسان بعض علاقوں میں بھوک اور قحط سالی کی وجہ سے مرتے کیوں ہیں؟ کیا ان علاقوں میں اللہ تعالیٰ ٰ نے رزق کا ذمہ نہیں اٹھایا یا یہ زمہ اطاعت کے ساتھ مشروط ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بے شک اللہ تعالیٰ ٰ نے تمام مخلوق کے لئے رزق کا ذمہ اٹھایا ہے۔اور اسی نے اسباب مہیا فرمائے ہیں۔لیکن وہ اپنے بندوں۔۔۔خواہ مومن ہوں۔۔۔کی آزمائش بھی کرتا رہتا ہے۔تاکہ یہ ظاہر کردے کہ ان میں کون صبر کرنے والے ہیں۔اور کون بے صبرے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ٰ نے ہی نے اسباب رزق کو آسان بنا کر مہیا فرمادیا ہے اور اس نے انسان کو صنعت وحرفت کمائی کے طور پرطریقے اورطلب رزق کے انداز بھی  تعلیم فرمائے ہیں۔اگر کوئی شخص اللہ کی عطا کردہ قوت و ملکہ کو استعمال نہ کرے۔تو وہ کوتاہی کا مرتکب ہے۔اور اس کے بارے میں خدشہ ہے۔کہ اللہ تعالیٰ ٰ اس پر بھوک افلاس اور  تکلیف کو مسلط کردے گا۔اس طرح اللہ تعالیٰ ٰ کبھی کبھی گناہوں کفر او رترک واجبات کی وجہ سے بھی مختلف علاقوں پر قحط مسلط کردیتا ہے۔اور پھر یہ جانور وغیرہ بھی اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے