سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) میت پر نماز وغیرہ کا صدقہ کرنا

  • 8409
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1321

سوال

(150) میت پر نماز وغیرہ کا صدقہ کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میت پر نماز روزے اور قرآن کا صدقہ کرنا صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں یہ صحیح ہے کہ انسان میت کے لئے نماز روزہ خیرات قرات قرآن او رزکر وغیرہ کا صدقہ کرے بشرط یہ کہ وہ مسلمان ہو اور اگر وہ کافر ہو تو پھر کسی چیز کا تبرع کرنا بھی جائز نہیں۔مثلاً اگر کوئی انسان بے  نماز فوت ہوجائے تو اس کے گھر والوں کےلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اس کے لئے استغفار کریں۔یااس کے لئے کسی بھی نیک عمل کا تبرع کریں لیکن یاد رہے  کہ اس طرح کے اعمال صالحہ کا تبرع کرناکوئی مستحب امرنہیں بس یوں کہہ سکتے ہیں کہ جائز ہے۔اورافضل یہ ہے کہ اس کےلئے دعا کرے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کاارشاد ہے۔

اذا مات ابن آدم انقطع عمله الا من ثلاث صدقة جاريه او علم ينتقع به او ولد صالح يدعو له (صحيح مسلم...بخاري...مسند احمد....ترمذي)

''جب کوئی ابن آدم فوت ہوجاتا ہے۔تو تین طرح کے (اعمال کے ) سوا اس کے تمام منقطع ہوجاتے ہیں۔1۔صدقہ جاریہ۔2۔علم نافع۔3۔وہ نیک اولاد جو اس کے لئے دعاءکرتی ہو۔''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے