سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(148) کسی میت کو مغفور ومرحوم کہنا جائز نہیں

  • 8407
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 3250

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت کو مغفور و مرحوم کہا جا سکتا ہے کہ نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آج کل اخبار وجرائد میں فو ت شدہ لوگوں کے کثرت سے اعلانات اور فوت شدگان کے قریبی رشتہ داروں سے کثرت سے اظہار تعزیت ہونے لگا ہے۔تعزیت کرتے ہوئے لوگ فوت شدہ آدمی کے لئے مغفور اور مرحوم کے  الفاظ استعمال کرتے ہیں۔یا اس طرح کے دیگر الفاظ کہ مثلا وہ جنتی ہے۔تو جس شخص کو اسلام کے امور وعقائد کاذرہ بھر بھی علم ہے وہ جانتاہے۔کہ کسی کا جنتی ہونا یا نہ ہونا او ر مرحوم ومغفور ہونا یا نہ ہونا ان امور میں سے ہے۔جن کو اللہ تعالیٰ ٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے  کہ سوائے اس کہ جس کے لئے قرآن میں نص ہو کسی دوسرے کوجنتی یا جہنمی کہناجائز نہیں ہے۔مثلا ابو لہب کے بارے میں قرآن میں نص ہے۔کہ وہ جہنمی ہے یا یہ کہ مثلا رسول اللہ ﷺ نے دس صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  کو جنت کی بشارت دی۔اس طرح کسی کو مغفور یا مرحوم کہنا بھی گویا اس کے جنتی ہونے کی شہادت دینا ہے لہذا ان کے بجائے یہ الفاظ استعمال کرنا چاہیں۔''غفراللہ لہ''(اللہ اسے معاف فرمادے)یا''رحمہ اللہ'' (اللہ تعالیٰ ٰ اس کے حال پر رحم فرمائے) یا اس طرح کے الفاظ میت کےلئے دعاء پر مشتمل ہوں اللہ سبحانہ وتعالیٰ ٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہم سب کوسیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطافرمائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ