اللہ نے ہماے لئے کراما کاتبین فرشتوں کو مقررفرمایا ہے۔ جو ہم بولتے اور سنتے ہیں۔وہ سب کچھ لکھ لیتے ہیں۔تو سوا ل یہ ہے کہ ان فرشتوں کے پیدا کرنے میں یا حکمت ہے۔ کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ٰ تو سب کچھ جانتا ہے۔اور اس سے ہماری کوئی ظاہری اور باطنی بات پوشیدہ نہیں ہے؟
اس طرح کے امور کی حکمت بھی ہمیں معلوم ہوجاتی ہے۔ اور کبھی معلوم نہیں ہوتی۔کیونکہ بہت ساری چیزیں ہیں جن کی حکمت ہمیں معلوم نہیں جیسا کہ اللہ نے روح کازکر کرتے ہوئے فرمایا کہ:
''اور تم سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔کہہ دو کہ وہ میرے پروردیگار کاامر ہے۔ اور تم لوگوں کو(بہت ہی) کم علم دیا گیا ہے۔''
اسی طرح اگر کوئی شخص مثلا یہ پوچھے کہ اونٹ کو اس طرح پیدا کرنے میں کیا حکمت ہے؟اورگھوڑے کو اس طرح اور گدھے کو اس طرح اورآدمی کواس طرح پیدا کرنے میں کیا حکمت ہے۔؟یا اگر کوئی شخص کہے کہ ظہر عصر عشاء کی نمازوں کی چار چار رکعتوں کوفرض قرار دینے میں کیا حکمت ہے۔؟انہیں آٹھ یاچار رکعت کیوں نہیں مقرر کر دیا گیا۔؟تو ہمیں سچی بات یہ ہے کہ اس کی حکمت کا علم نہیں ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ بہت سے کونی اور شرعی امورایسےہیں۔جن کی حکمت ہم سے مخفی ہے۔اگراشیاء مخلوقہ یا اشیاء مشروعہ کی حکمت ہمیں معلوم ہوجائے۔ تو یہ زائد فضل علم اور خیر ہے۔اوراگر ان کی حکمت معلوم نہ ہوسکے۔تو یہ کمی یا نقص کی بات نہیں ہے۔
اب رہا یہ سوال کے ہمارے ساتھ کراماً کاتبین مقرر کرنے میں کیا حکمت ہے؟تو اس میں حکمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے کائنات کی تمام اشیاء کو ایک نظم کےساتھ ترتیب دیا۔ اور اس نظم کو نہایت عمدگی اور خوبی کے ساتھ مضبوط ومستحکم کیا ہے حتیٰ کہ انسانوں کے اقوال اور افعال کے لکھنے کےلئے اس نے کراماً کاتبین کو مقررفرمادیا ہے۔حالانکہ وہ علام الغیوب تو ہمارے کرنے سے پہلے ہمارے اقوال وافعال کوجانتاہے۔ لیکن یہ سارا نظام اس بات کا مظہر ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے انسان کو کمال درجہ کی اہمیت دی ہے۔اور اس نے کائنا ت کے نظام کو کمال طریقے سے ترتیب دیا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب