السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر مسافر مقتدی کو امام کے متعلق معلوم نہ ہو کہ وہ مسافر ہے یا مقیم ،اور وہ دو رکعات کے بعد نماز میں شامل ہوا ہو تو کیا وہ دو رکعت پر سلام پھیر دے گا یا کھڑا ہو کر دو رکعت مزید پڑھے گا۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!مسافر کے لیے مقیم امام کی اقتدا میں نماز قصر کرنا جائز نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان کے عموم کا یہی تقاضا ہے: «مَا اَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَاَتِمُّوْا» صحيح البخاری، الاذان، باب لا يسعی الی الصلاة… الخ، ح:۶۳۶ وصحيح مسلم، المساجد، باب استحباب اتيان الصلاة بوقار، ح: ۶۰۲)’’لہٰذا نماز کا جو حصہ پا لو اسے پڑھ لو اور جو فوت ہو جائے اسے مکمل کر لو۔‘‘ چنانچہ مسافر جب مقیم امام کے ساتھ آخری دو رکعتیں پائے تو اس کے لیے واجب ہے کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد دو رکعتیں اور پڑھے اور اس کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ دو رکعتوں پر اکتفا کر کے امام کے ساتھ سلام پھیر دے۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھیں فتوی نمبر2948پر کلک کریں ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلددوم |