السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی جان بوجھ کر اپنی طبیعت میں سستی کی وجہ سے نماز باجماعت ادا نہیں کرتا ، اور اس کو گھر میں اکیلے پڑھ لیتا ہے؟ تو یہ باجماعت نماز کے ثواب سے محرومی تو ضرور ہے، لیکن کیا اس سے نماز کا فرض بھی ادا ہو جاتا ہے یا وہ نماز نہیں ہوتی۔؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!شیخ صالح عثیمین ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں،کہ نماز باجماعت واجب ہے،اگر کوئی شخص بغیر عذر کے اس واجب کو چھوڑ کر گھر میں اکیلا نماز پڑھتا ہے تو کیا اس کی نماز ہو جاتی ہے یا نہیں ہوتی؟ اس میں اہل علم کے دو قول پائے جاتے ہیں۔بعض کے نزدیک اس کی نماز نہیں ہوتی،اور یہ قول مرجوح ہے۔جبکہ صحیح قول یہ کہ اس واجب کو ترک کرنے والا گناہ گار اور فاسق ہے،اور اگر وہ اس پر ہمیشگی کرے تو اس کے فسق کی وجہ سے اس کی ولایت اور شہادت قبول نہیں کی جائے گی،اور اس کی نماز صحیح ہے۔اس کی دلیل وہی روایات ہیں ،جن میں نماز باجماعت کا ثواب ستائیس گنا بیان کیا گیا ہے،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اکیلے نماز پڑھنے کا بھی کچھ ثواب موجود ہے ،اور اس میں ثواب کی موجودگی اس کی صحت پر دلالت کرتی ہے۔کیونکہ اگر وہ صحیح نہ ہوتی تو اس پر کوئی ثواب بھی نہ ہوتا۔لیکن یاد رہے کہ یہ ایک حرام عمل ہے،جس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔تفصیل کے لئے دیکھیں فتوی نمبر2781پرکلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلددوم |