کیا میت کے لئے اس طرح قرآن پڑھنا کہ اس گھر میں قرآن کریم کے نسخے رکھ دیئے جایئں اور پھر اس کے پڑوسی اور دیگر مسلمان دوست احباب آیئں اور ان میں سےہر ایک ایک پارہ تلاوت کرےاور تلاوت کرکے چلا جائے اور اسے اس کا معاوضہ بھی نہ دیا جائے۔اور پھر قراءت سے فراغت کے بعد میت کے لئے دعا کی جائے اور قرآن پڑھنے کا ثواب اسے پہنچایا جائے۔ تو کیا تلاوت اور دعا میت تک پہنچتی ہے؟اور اس کا ثواب پہنچتا ہے یا نہیں؟اُمید ہے آپ جواب سے سرفراز فرما کر شکریہ کاموقعہ بخشیں گے؟
اس طرح کے عمل بے اصل(بے دلیل) ہیں۔نبی کریم ﷺ اور حضرات صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے یہ قطعاً ثابت نہیں کہ انہوں نے اس طرح مردوں کے لئے قرآن پڑھا ہوبلکہ نبی کریمﷺ نے فرمایا ہے کہ:
(صحیح مسلم کتاب الاقضیۃ باب نقض الاحکام الباطلۃ ۔۔۔ح :1718۔وصحیح بخاری کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ باب رقم :20)
‘‘جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہماراامر نہیں ہے تو وہ مردود ہے’’
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ ہر جمعہ کے خطبہ میں یہ فرمایا کرتے تھے کہ:
''بہترین بات اللہ کی کتاب ہے۔اور بہترین طریقہ محمد رسول اللہ ﷺ کا طریقہ ہے۔ اور سب سے زیادہ بُرے کام بدعات ہیں اور ہربدعت گمراہی ہے۔''
اس حدیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی ''صحیح'' میں روایت کیا۔اور امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے جید سند کے ساتھ ان زائد الفاظ کو بھی بیان کیا کہ:
''اور ہر گمراہی جہنم میں لے جائے گی۔''
فوت شدگان کی طرف سے صدقہ کرنا اور ان کے لئے دعاکرنا ان کے لئے منفعت بخش ثابت ہوتا ہے۔اور اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔ کہ صدقہ اور دعاء کا ثواب انہیں ملتا ہے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب