سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(113) قبر کو مسجد سے دور ہٹاؤ

  • 8372
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1298

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے مسجد بنوائی اور اپنے خاندان کو وصیت کی کہ اس کی قبر مسجد میں بنائی جائے چنانچہ وہ فوت ہوا تو اسے مسجد میں قبلہ کے سامنے دفن کیا گیا اب قبر اور مسجد کے درمیان ایک میٹر کافاصلہ ہے امید ہے اس مسئلہ میں آپ ہماری ر اہنمائی فرمایئں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس قبر کو اکھاڑ دینا اور میت کو مسجد سے دو ر شہر کے قبرستان میں دفن کرنا فرض ہے۔کیوکہ مسجد میں قبر کی موجودگی شرک کا زریعہ ہے۔اور خاص طور پر جب قبر قبلہ کی طرف ہو تو اس کی حرمت اور  زریعہ شرک ہونے میں اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ کیونکہ اس طرح صاحب قبر کی عبادت ہوتی ہے۔اس سلسلہ میں اصول وہ حدیث ہے جسے حضرت ابو ہریرہرضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  کے حوالہ سے زکر کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

لعنة الله علي اليهود والنصاريٰ اتخذوا قبور انبيائهم مساجد

(صحیح البخاری کتاب الجنائز باب ما یکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور ح: 1330 صحیح مسلم کتاب المساجد باب النھی عن بناء المسجد ۔۔۔ح :529 وسنن نسائی رقم:704 واحمد فی المسند 5/604 وموطا امام مالک کتاب نصر الصلاۃ فی السفر رقم :85)

''یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو۔کہ انہوں نے اپنے نبیوں ؑ کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا۔ایک دوسری حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

لاتجلسوا علي القبور ولا تصلوا اليها (صحيح مسلم)

''قبرں پرنہ بیٹھو نہ ان کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو۔''

صحیح مسلم میں یہ حدیث بھی ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا:

الا وان من كان قبلكم كانوا يتخزون قبور انبيائهم وصالحيهم مساجد الا فلا تتخذوا القبور مساجد فاني انهاكم عن ذلك

(صحیح مسلم کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ باب النھی عن بناء المسجد علی القبور ۔۔ح :532)

  لوگو!آگاہ رہو کہ تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں اورولیوں کی قبروں پر مسجدیں بنالیتے تھے لہذا تم ایسا نہ کرنا،قبروں پر مسجدیں نہ بنانا ،میں تم کو اس سے منع کرتا ہوں۔’’

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ