ایک شخص نے مسجد بنوائی اور اپنے خاندان کو وصیت کی کہ اس کی قبر مسجد میں بنائی جائے چنانچہ وہ فوت ہوا تو اسے مسجد میں قبلہ کے سامنے دفن کیا گیا اب قبر اور مسجد کے درمیان ایک میٹر کافاصلہ ہے امید ہے اس مسئلہ میں آپ ہماری ر اہنمائی فرمایئں گے؟
اس قبر کو اکھاڑ دینا اور میت کو مسجد سے دو ر شہر کے قبرستان میں دفن کرنا فرض ہے۔کیوکہ مسجد میں قبر کی موجودگی شرک کا زریعہ ہے۔اور خاص طور پر جب قبر قبلہ کی طرف ہو تو اس کی حرمت اور زریعہ شرک ہونے میں اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ کیونکہ اس طرح صاحب قبر کی عبادت ہوتی ہے۔اس سلسلہ میں اصول وہ حدیث ہے جسے حضرت ابو ہریرہرضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ کے حوالہ سے زکر کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(صحیح البخاری کتاب الجنائز باب ما یکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور ح: 1330 صحیح مسلم کتاب المساجد باب النھی عن بناء المسجد ۔۔۔ح :529 وسنن نسائی رقم:704 واحمد فی المسند 5/604 وموطا امام مالک کتاب نصر الصلاۃ فی السفر رقم :85)
''یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو۔کہ انہوں نے اپنے نبیوں ؑ کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا۔ایک دوسری حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
''قبرں پرنہ بیٹھو نہ ان کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو۔''
صحیح مسلم میں یہ حدیث بھی ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا:
(صحیح مسلم کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ باب النھی عن بناء المسجد علی القبور ۔۔ح :532)
لوگو!آگاہ رہو کہ تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں اورولیوں کی قبروں پر مسجدیں بنالیتے تھے لہذا تم ایسا نہ کرنا،قبروں پر مسجدیں نہ بنانا ،میں تم کو اس سے منع کرتا ہوں۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب