مرد مومن کے حساب کا وقت روز قیامت ہے۔اگر اس نے اچھے اعمال کیے تو اچھا انجام اوراگر برے عمل کئے تو بُرا انجام ہوگا۔لیکن سوال یہ ہے کہ کافر سے حساب کیوں کہ اس سے تو ان احکام پرعمل پیرا ہونے کا ،مطالبہ ہی نہیں جن پر عمل کرنے کامومن سے مطالبہ ہے؟
یہ سوال غلط فہمی پرمبنی ہے۔کیونکہ کافر سے بھی وہی مطالبہ ہے۔جو مومن سے ہے لیکن دنیا میں وہ اس کا پابند نہیں ہے کافر سے اس کے مطالبہ کی دلیل یہ ہے کہ:
''مگر داہنی طرف والے (نیک لوگ) کہ وہ باغ ہائے بہشت میں (ہوں گے اور ) پوچھتے ہوں گے(یعنی آگ میں جلنے والے) گناہ گاروں سے کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے؟وہ جواب دیں گے۔کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔اور نہ فقیروں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔اور اہل باطل کے ساتھ مل کر (حق سے) انکار کرتے تھے اور روز جزاء کو جھٹلاتے تھے۔''
اگر نماز نہ پڑھنے اور مسکینوں کو کھانا نہ کھلانے کی وجہ سے وہ متاثر نہ ہوتے تو وہ اس کا زکر کیوں کرتے؟یہ آیات اس بات کی دلیل ہیں۔ کہ فروع اسلام کے ترک پر بھی کفار سے مواخذہ ہوگا۔اور جیسے نقلی دلیل سے یہ ثابت ہوا عقلی دلیل سے بھی ثابت ہوا ہے۔اور وہ یہ کہ اگر اللہ تعالیٰ ٰ دینی واجبات میں کوتاہی پر اپنے مومن بندے کا مواخذہ کرے گا تو اس کوتاہی پر اپنے کافر بندے سے باز پرس کیوں نہ کرےگا؟بلکہ میں تو یہاں بھی کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے کافر کوکھانے پینے اور جس جس نعمت سےبھی نوازا اس کا حساب ہوگا۔ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے۔
''جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان پران چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھا چکے جب کہ انہوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک کام کئے پھر پرہیز کیا اور نیکوکاری کی اور اللہ نیکو کاروں کودوست رکھتا ہے۔''
اس آیت کامفہوم یہ ہے کہ مومنوں نے جوکچھ کھایا اس کا انہیں کچھ گناہ نہیں لیکن کافروں نے جو کچھ کھایا اس کا انہیں گناہ ہوگا۔اسی طرح ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:
''پوچھو تو کہ جو زینت (وآرائش) اورکھانے(پینے) کی پاکیزہ چیزیں اللہ نے اپنے بندوں کےلئے پیدا کی ہیں۔ان کو حرام کس نے کیا ہے؟کہہ دو یہ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ایمان والوں کے لئے ہیں۔اور قیامت کے دن خاص انہی کاحصہ ہوں گی۔''
نیز ارشاد ہے۔
'' کہہ دو کہ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ایمان والوں کے لئے ہیں۔''
یہ جملہ اس بات کی دلیل ہے کہ غیر مومن کودنیا کی ان چیزوں سے مستفید ہونے کا حق حاصل نہیں ہے یعنی شرعی حق ہاں البتہ امر کونی کے اعتبار سے حق حاصل ہے۔یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ ٰ نے س دنیا کو پیدا فرمایا اور اس سے کافر نے بھی فائدہ اٹھایا ہے۔تو اس کا انکار ممکن نہیں ہے۔لیکن یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کافر سے اس کا حساب لیا جائے گا۔جواس نے کھایا اور پہنا تو جیساکہ یہ نقلی دلیل سے ثابت ہوتا ہے۔عقلی دلیل سے بھی یہ ثابت ہے۔ کہ عاصی وکافر جو اللہ کے ساتھ ایمان نہیں لاتا۔ یہ اس کی نعمتوں کو کیوں استعمال کرتا ہے؟عقلی طور پر یہ اس بات کا کیسے حق دار ہوسکتا ہے۔کہ ان چیزوں سےفائدہ اٹھائے۔ جن کا اللہ تعالیٰ ٰ نے اپنے بندوں پر انعام کیا ہے؟یہ بات جب واضح ہوگئی تو اس سے خودبخود معلوم ہوگیا کہ کافر سے بھی روز قیامت اس کے عمل کا حساب لیا جائے گا۔ لیکن اس کا حساب مومن کی طرح نہیں ہوگا کیونکہ مومن کا حساب تو بہت آسان ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ٰ مرد مومن سے خلوت میں ملاقات فرمائےگا۔اس سے اپنے گناہوں کا اقرار کروائے گا اور بندہ جب اپنے گناہوں کااعتراف کرلے گا۔تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ ٰ ارشاد فرمائے گا:
''میں نے دنیا میں تیرے ان گناہوں پر پردہ ڈالا اور آج انہیں معاف کرتا ہوں۔''
اور کافر کا حساب اس طرح ہوگا۔۔۔والعیاذ باللہ۔۔۔کہ اس سے گناہوں کااقرار بھی کروایا جائے گا اور سب لوگوں کے سامنے اسے ذلیل وخوار بھی کیا جائے گا۔
''گواہ کہیں گے کہ یہی لوگ ہیں۔جنھوں نے اپنے پروردیگار پر جھوٹ بولا تھا سن رکھو کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔''
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب