ارشاد باری تعالیٰ
میں ہم کس طرح تطبیق دیں گے؟
ارشاد باری تعالیٰ :
''یہ پیغمبر (جو وقتافوقتا بھیجتے رہے ہیں) ان میں سے ہم نے بعض بعض پرفضیلت دی ہے۔''
اس ارشاد باری تعالیٰ ٰ کی طرح ہے کہ:
''اور ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت بخشی ہے۔''
بے شک بعض انبیاء اور رسل بعض دیگرسے افضل ہیں۔رسل انبیاء سے افضل ہیں اور اولوالعزم پیغمبر دوسروں سے افضل ہین۔اولوالعزم پیغمبر پانچ ہیں۔ جن کا زکر اللہ تعالیٰ ٰ نے قرآن مجید کی دو آیتوں میں کیا ہے ان میں سے ایک تو سورہ احزاب کی یہ آیت ہے کہ:
اور دوسری سورہ عاشواریٰ کی یہ آیت ہے کہ:
گویا یہ پانچ اولوالعزم پیغمبر ہیں۔حضرت محمد ﷺ ۔حضرت نوح علیہ السلام ۔حضرات ابراہیم علیہ السلام ۔حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہ پانچ پیغمبر دیگر تمام سے بلاشبہ افضل ہیں۔
جہاں تک اس آیت کریمہ کاتعلق ہے کہ :
''یہ سب اللہ اور اس کے فرشتوں پر اس کی کتابوں پراور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اس کے پیغمبروں کے درمیان کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے۔''
تو ا س کے معنی یہ ہیں کہ ہم ایمان کے اعتبار سے ان میں فرق نہیں کرتے بلکہ اس بات پرہم ایمان رکھتے ہیں کہ یہ سب اللہ کے سچے پیغمبر علیہ السلام ہیں لیکن اب واجب الاتباع صرف اور صرف محمد رسول اللہﷺ کی ذات گرامی ہے کیونکہ آپ کی شریعت نے سابقہ تمام شریعتوں کو منسوخ کردیا ہے۔یعنی ایمان تو تمام پیغمبروں پر ہو۔کہ وہ سب اللہ تعالیٰ ٰ کے سچے پیغمبر تھے۔لیکن رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے بعد آپ کی شریعت نے تمام سابقہ دینوں اور شریعتوں کو منسوخ کردیا ہے اور اب سب لوگوں پر یہ فرض ہے۔کہ وہ صرف محمد رسول اللہﷺ کی مدد کریں۔کیونکہ اللہ تعالیٰ ٰ نے اپنی حکمت کے ساتھ اب سابقہ تمام دینوں کو منسوخ کردیا ہے ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:
''اے محمد ﷺ! کہہ دیجئے اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کابھیجا ہوا ہون (یعنی اس کارسول ہوں)(وہ ) جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے ااس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی زندگانی بخشتا ہے۔ اور وہی موت دیتا ہے پس تم اللہ پر اس کے رسول پیغمبر امی پر جو اللہ پر اور اس کے تمام کلام پر ایمان رکھتے ہیں۔ایمان لائو اور ان کی پیروی کروتاکہ ہدایت پائو۔''
رسول اللہ ﷺکے دین کے سوا سابقہ تمام ادیان اگرچہ مسنوخ ہیں لیکن تمام رسولوں پرایمان لانے اور انہیں حق جاننے کے سوا چارہ کار نہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب