کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز جائز ہے۔ جس کا عقیدہ اہل سنت والجماعت کے عقیدہ کے مخالف ہو ۔مثلاً اشعری وغیرہ کے پیچھے؟
زیادہ درست بات یہ معلوم ہوتی ہے۔۔۔واللہ اعلم۔۔۔کہ جس شخص کو ہم مسلمان سمجھیں۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا بھی صحیح ہے۔اور جس کو مسلمان نہ سمجھیں اس کے پیچھے نما ز بھی صحیح نہیں۔اہل علم کی ایک جماعت کا یہی قول ہے۔اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ جو شخص یہ کہے کہ گناہ گار کے پیچھے نمازدرست نہیں تو یہ قول مرجوح ہے اور ا س کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے امراء کے پیچھے نماز ادا کرنے کی رخصت دی ہے۔اور امراء میں سے اکثریت نافرمانوں کی ہے۔حضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ اور صحابہرضوان اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت نے حجاج کے پیچھے نمازیں پڑھیں۔ حالانکہ وہ بہت بڑا ظالم تھا۔حاصل کلام یہ کہ ایسے بدعتی کے پیچھے نماز جائز ہے جس کی بدعت اسے دائرہ اسلام سے خارج نہ کرے۔اور ایسے فاسق کے پیچھے بھی جس کا فسق اسے دائرہ اسلام سے خارج نہ کرے۔لیکن جب لوگ ایک جگہ جمع ہوں تو بہتر یہ ہے کہ صاحب سنت وجماعت اور کسی افضل آدمی کو امام بنایا جائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب