وہ حکمران جو اللہ تعالیٰ ٰ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دیں کیا وہ کافر سمجھے جایئں گے۔اور اگر ہم یہ کہیں کہ نہیں وہ مسلمان ہیں۔تو پھر اس ارشاد باری تعالیٰ ٰ کے کیا معنی ہیں کہ:
''جو اللہ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں۔''
اللہ تعالیٰ ٰ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے بغیر حکم دینے کی کئی قسمیں ہیں'جن کے اعتقاد واعمال کے مطابق احکام مختلف ہیں۔جو شخص بغیر ما انزل اللہ کا حکم دے۔اور کہے کہ یہ اللہ تعالیٰ ٰ کی نازل کردہ شریعت سے بہتر ہے تو وہ تمام مسلمانوں کے نزدیک کافر ہے۔اسی طرح وہ شخص جو اللہ تعالیٰ ٰ کی شریعت کے بجائے وضعی قوانین کو نافذ کرے اور ان وضعی قوانین کے نفاذ کو جائز قراردے۔خواہ یہ اقرار بھی کرے کہ شرعی قوانین کو نافذ کرنا افضل ہے تو وہ بھی کافر ہے کیونکہ اس نے اس کو حلال قرار دے دیا ہے۔جس کو اللہ تعالیٰ ٰ نے حرام ٹھرایا تھا لیکن جو شخص خواہش نفس کی پیروی کرتے ہوئے یا رشوت کے لئے یا اپنے اور محکوم علیہ کے درمیان دشمنی کی وجہ سے یا دیگر اسباب کی وجہ بغیر ما انزل اللہ (اللہ تعالیٰ ٰ کے نازل کردہ قانون کے خلاف)حکم دیتا ہے اور جانتا ہے۔کہ اس میں اللہ تعالیٰ ٰ کی نافرمانی ہے۔اور اس پر واجب یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ ٰ کی شریعت کے مطابق حکم دے۔تو ایسے شخص کو کبیرہ گناہ کا مرتکب سمجھا جائے گا۔ اور اس کے اس فعل کو کفر اصغر ظلم اصغر اور فسق اصغر شمار کیا جائےگا۔ جیسا کہ حضرت ابن عباسرضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ طائوسرحمۃ اللہ علیہ اور سلف صالح کی ایک جماعت سے یہ بات منقول اور اہل علم کے ہاں معروف ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب