سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) غیر اللہ کی قسم کھانا

  • 8351
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 3863

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غیر اللہ کی قسم کھانے  کا کیا حکم ہے؟کیا یہ شرک ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی بھی  فرشتے یا نبی یا ولی یا مخلوقات میں سے کسی بھی مخلوق کی قسم کھانا حرام ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  کو ایک قافلہ میں دیکھا کہ وہ اپنے باپ کی قسم کھارہے تھے تو رسول اللہﷺ نے ان سب قافلہ والوں کو مخاطب کرکے فرمایا:

الا ان  الله عزوجل ينهاكم ان تحلفوا بابائكم فمن كان حالفا فليحلف بالله او ليصمت (صحيح مسلم)

خبر دار! آگاہ رہو کہ اللہ عزوجل تمھیں اپنے آباء کی قسمیں کھانے سے منع فرمایا ہے پس جو شخص قسم کھانا چاہے تو وہ صرف اللہ تعالیٰ ٰ کی قسم کھائے یاخاموش ہوجائے۔''

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سے  ہی مروی ایک دوسری روایت میں ہے:

کیونکہ نبی کریمﷺ نے  فرمایا ہے۔

من كان حالفا فلا يحلف  الا بالله (صحيح مسلم)

جو شخص قسم کھانا چاہے اسے چاہیے کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ ٰ کی قسم کھائے۔''

قریش چونکہ آبا ء اجداد کی قسمیں کھایاکرتے  تھے۔اس لئے آپﷺ نے یہ فرمایا:

لا تحلفوا بابائكم (صحيح مسلم)

اپنے آباء کی قسمیں نہ کھائو۔''

نبی کریمﷺ نے غیر اللہ کی قسمیں کھانے سے منع فرمایا اور نہی کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ یہ  حرمت پر دلالت کرتی ہے بلکہ رسول اللہﷺ سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے اس کا نام شرک رکھا ہے چنانچہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك(جامع ترمذي)

''جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے کفر یا شرک کا ارتکاب کیا۔''

ترمذی نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  کی روایت کو بیان کیا اور حسن قرار دیا اور امام حاکم نے صحیح قرار دیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك(جامع ترمذي)

''جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے کفر یا شرک کا ارتکاب کیا۔''

علماء نے اسے شرک اصغر پر محمول کیا ہے اور اسے  ''کفردون کفر'' قرار دیا ہے۔یعنی یہ وہ  کفر اکبر نہیں ہے۔جس کا ارتکاب کرکے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔''والعیاذ باللہ'' لیکن یہ بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے اسی وجہ سے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  فرمایا کرتے تھے۔کہ میں اللہ تعالیٰ ٰ کے نام کی جھوٹی قسم کھائوں  یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ غیر اللہ کے نام کی سچی قسم کھائوں۔اس کی تایئد حضرت ابو ہریرہرضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سے مروی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

 من حلف منكم فقال في حلفه بللات فليقل لا اله الا الله ومن قال لاخيه تعال اقامرك فليتصدق (صحيح بخاري)

''جس نے قسم کھاتے ہوئے یہ کہہ دیا کہ لات کی قسم! تو اسے کے  بعد یہ کہنا چاہیے ''لا الٰه الا اللہ'' اور جس نے اپنے بھائی سے یہ کہہ دیا آیئے جوا کھیلیں اسے صدقہ کرنا چاہیے۔''

اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا ہے کہ جو مسلمان لات کی قسم کھا بیٹھے تو وہ اس کے بعد ''لا الٰه الا اللہ'' پڑھ لے کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانا اس کمال توحید کے منافی ہے۔جسے اختیار کرنا مسلمان کے  لئے ضروری ہے غیر اللہ کی قسم کھانے میں غیر اللہ کی تعظیم ہے اور یہ تعظیم یعنی قسم کھانا اللہ تعالیٰ ٰ کی ذات کے لئے مخصوص ہے بعض احادیث میں جو آباء کی قسم کا زکر آیا ہے تو اس کا  تعلق ممانعت سے قبل قریش کے اس معمول کے مطابق ہے جس کے وہ زمانہ جاہلیت میں عادی تھی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ