سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(89) نبی کریمﷺ کی قبر کے قریب دعا مانگنا

  • 8348
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1472

سوال

(89) نبی کریمﷺ کی قبر کے قریب دعا مانگنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نبی کریمﷺ قبر شریف کے پاس ہر دعاء اور پکار کو سنتے ہیں۔یا خاص طور پرصرف درود  شریف کو سنتے ہیں۔جیسا کہ حدیث میں ہے کہ:

من صلي علي عند قبري سمعته(رواه البهقي في شعب الايمان)

'' جو شخص میری قبر کے پاس مجھ پردرود بھیجے میں اسے سنتا ہوں''

نیز فرمایئے کیا یہ حدیث صحیح ہے یاضعیف ہے یا موضوع؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اصل بات یہ ہے کہ مردے زندہ انسانوں کی دعاء اور پکار کو نہیں سنتے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:

﴿وَما أَنتَ بِمُسمِعٍ مَن فِى القُبورِ‌ ﴿٢٢﴾... سورة فاطر

''اور (اے پیغمبرﷺ!)آپ ان کو جو قبروں میں(مدفون) ہیں سنا نہیں سکتے۔''

کتاب وسنت صحیحہ سے یہ قطعا ثابت نہیں  ہے کہ آپﷺ انسان کی ہردعاء اور پکار سنتے ہیں۔کہ اسے آپ کی خصوصیت تسلیم کرلیا جائے۔بلکہ آپ سے صرف یہ ثابت ہے کہ کہ آپ ﷺ کی ذات گرامی پرصلواۃ وسلام پڑھنے والے کے صلواۃ سلام کو آپ ﷺ  تک پہنچادیا جاتا ہے۔خواہ کوئی آپ ﷺکی قبر شریف کے پاس پڑھے یا دور پڑھے۔دونوں حالتیں برابر ہیں۔حضرت علی بن حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سے روایت ہے۔کہ انہوں نے دیکھا کہ ایک آدمی نبی کریمﷺ کی قبر کے پاس ایک ''فرجہ'' میں آتاہے۔اس میں داخل ہو کر دعاءکرتاہے۔آ پ نے اسے منع کیا اور فرمایاکہ کیا میں تم کو وہ حدیث نہ سنائوں جسے میں نے اپنے باپ سے اور انہوں نے میرے دادا رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سےسنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

لاتتخذوا قبري عيدا ولا بيوتكم قبورا وصلو علي فان تسليمكم يبلغني اين كنتم (سنن ابي دائود)

''میری قبر کو عید اور اپنے گھروں کو قبریں نہ بنانا اور مجھ  پر درود پڑھنے رہنا تم جہاں کہیں بھی ہوگے تمہارا سلام مجھ پرپہنچ جائے گا۔''

یہ حدیث کہ ''جوشخص میری قبر پردرود پڑھتا ہے۔اسے میں سن لیتا ہوں۔اورجو دور سے پڑھتا ہے اسے پہنچا دیاجاتا ہوں''اہل علم کے نزدیک ضعیف ہے۔ابو دائود نے حسن سند کے ساتھ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  کی جو یہ روایت بیان کی ہے کہ

اما من احد يسلم علي الا رد الله علي روحي حتي ارد عليه السلم(سنن ابي دائود)

''جو شخص بھی مجھ پر سلام بھیجتاہے۔تو اللہ تعالیٰ ٰ میری روح کو لوٹادیتا ہے حتیٰ کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔''

اس میں یہ صراحت نہیں ہے کہ آپﷺ سلام بھیجنے والے کے سلام کو سنتے ہیں بلکہ ا بات کا بھی احتمال ہے کہ آپ ﷺ اس وقت جوابدیتے ہوں گے۔جب فرشتے آپﷺ کوسلام پہنچاتے ہوں گے۔ اور اگر ہم یہ فرض بھی کرلیں کہ آپﷺ سلام پڑھنے والے کے سلام کو سنتے ہیں۔تو اس سے یہ لاز م نہیں آتا کہ آپﷺ دعاء اور پکار کو بھی سنتے ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے