بعض لوگ نبی ﷺ کی قسم کھاتے ہیں۔اور اس کے عادی بن جاتے ہیں۔ ان کا عقیدہ تو نہیں ہوتا۔لیکن محض عادت کی وجہ سے یہ قسم کھالیتے ہیں تو اس کا کیا حکم ہے؟
نبی کریمﷺ یا مخلوقات میں سے کسی اور کی قسم کھانا منکر عظیم اور محرمات شرکیہ میں سے ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ ٰ وحدہ کے سوا کسی اور کی قسم کھانا جائز نہیں ہے۔امام ابن عبد البر فرماتے ہیں۔اس بات پر اجماع ہے کہ غیر اللہ کی قسم کھانا جائز نہیں ہے۔صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی کریمﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔اور اسے شرک قرار دیا ہے۔جس طرح کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
''بے شک اللہ تعالیٰ ٰ تمھیں اپنے آباء کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے جو شخص قسم کھانا چاہیے تواسے چاہیے کہ وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔''
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں۔:
''اللہ تعالیٰ ٰ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔''
اس کے بارے میں مذید نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
''جس شخص نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے کفر یا شرک کیا''
ایک اور صحیح حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
''جو شخص امانت کی قسم کھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔''
اس باب میں بہت سی مشہور ومعروف احادیث ہیں۔لہذا تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ صرف اللہ وحدہ کی قسم کھایئں۔ مذکورہ احادیث کے پیش نظر غیر اللہ کی قسم کھانا جائز نہیں خواہ وہ کوئی بھی ہو۔جو شخص اس کاعادی بن چکا ہو اسے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔اپنے اہل وعیال اور دوستوں ساتھیوں کو بھی اس سے منع کرنا چاہیے کیونکہ نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:
''تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے تو اسے ہاتھ سے مٹادے اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے سمجھائے اور اگر اس کی طاقت بھی نہ ہو تو دل سے برا سمجھے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔''
غیر اللہ کی قسم کھانا شرک اصغر ہے۔اور اگر قسم کھانے والے کے دل میں یہ بات ہو کہ جس کی قسم کھائی جارہی ہے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ ٰ کی طرح تعظیم یا عبادت کا مستحق ہے۔تو پھر یہ شرک اکبر ہوگا۔ہم اللہ تعالیٰ ٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ تمام مسلمانوں پر احسان فرمائے۔کہ وہ اس سے بچیں۔سب کو دین کی سمجھ بوجھ عطا فرمائے۔اور اپنی ناراضی کے اسباب سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب