کیا ابلیس۔۔۔لعنۃ اللہ ۔۔۔فرشتوں میں سے ہے یا کسی دوسری جنس سے؟ اور اگر وہ کسی دوسری جنس سے ہے تو پھر ارشاد باری تعالیٰ ٰ:
''ابلیس کے سوا تمام فرشتوں نے سجدہ کیا''میں استثناء کی کیا توجیہ ہوگی؟
واضح رہے کہ فرشتے اللہ تعالیٰ ٰ کی مخلوق میں سے ایک جنس ہیں۔''جنھیں اللہ تعالیٰ ٰ نے نور سے پیدا فرمایا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ ٰ کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ انہیں جو حکم دیا جاتا ہے۔ اسے فوراً کر گزرتے ہیں۔ ابلیس کے بارے میں اللہ تعالیٰ ٰ نے یہ فرمایا کہ وہ جنوں میں سے تھا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:
''اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس (نے نہ کیا) وہ جنات میں سے تھا تو اپنے پروردیگار کے حکم سے باہر ہوگیا(یعنی اس کی نافرمانی کی)۔''
حضرت آدم علیہ السلام کو جو اس نے سجدہ نہ کیا تو اس کا جواز یہ پیش کیا تھا کہ:
''تو نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے بنایا۔''
ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:
''تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا مگر شیطان نے''
میں استثناء منقطع ہے۔جیسے کہ کوئی یہ کہے ۔جاء القوم الا جمارا''گدھے کے سوا ساری قوم آئی''بعض اہل علم یہ بھی کہتے ہیں کہ ابلیس لعنۃ اللہ جنس ملائکہ سے تھا۔لیکن اس نے نافرمانی کی اور جب تمرود عصیان(سرکشی اور نافرمانی) پر اصرار کیا تو قیامت تک اللہ تعالیٰ ٰ کی لعنت کا مستحق قرار پایا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب