انبیاء ومرسلین کی تعداد کتنی ہے؟ کیا ان میں سے بعض کےساتھ عدم واقفیت کی وجہ سے عدم ایمان کفر شمار ہوگا؟ آسمان سے نازل ہونے والی کتابوں کی تعداد کتنی ہے؟کیاکتابوں کی تعداد میں تفاوت ہے۔؟اور کیوں؟
مختلف احادیث میں یہ آیا ہے کہ حضرات انبیاء کرام علیہ السلام کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے اوران میں سے تین سو تیرہ رسول ہیں۔جیسا کہ یہ بھی وارد ہے۔کہ انبیاء کی تعداد آٹھ ہزار ہے اس سلسلہ میں احادیث حافظ ابن کثیر کی مشہور کتاب''تفسیر القرآن العظیم'' میں سورہ نساء کی آیت ﴿وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ﴾اور بہت سے پیغمبر ہیں جن کے حالات ہم نے تم سے بیان نہیں کیے) کی تفسیر میں مذکور ہیں۔ لیکن یہ احادیث کثرت کے باوجود ضعف سے خالی نہیں ہیں۔لہذا بہتر یہ ہے کہ اس میں توقف کیاجائے۔ ہر مسلمان پر یہ واجب ہے کہ جن انبیاء کرام علیھم السلام کا اللہ تعالیٰ ٰ اور اس کے رسولﷺ نے نام لیا ہے۔ ان پر تفصیل اور جن پر نام نہیں لیا ان پر اجمالی ایمان رکھے۔اللہ تعالیٰ ٰ نے انبیاء کرام علیہ السلام تفریق کی وجہ سے یہودیوں کی مذمت کی کہ انہوں نے کہا تھا:
''اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے''
لیکن ہم ہر اس نبی اور رسول کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں۔جسے اللہ تعالیٰ ٰ نے کسی بھی زمانے میں مبعوث فرمایا لیکن بات یہ ہے کہ ان کی شریعت ان کے اہل زمانہ اور ان کی کتاب ان کی اُمت وقوم کے لئے تھی۔باقی رہی آسمانی کتابوں کی تعداد تو حضرت ابو زر رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں ان کی تعداد ایک سو چار بیان کی گئی ہے۔جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر میں مذکورہ آیت کے تحت لکھا ہے۔ لیکن ا س با ت کی صحت کے بارے میں اللہ تعالیٰ ٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ٰ نے قرآن مجید میں تورات انجیل زبور اور صحف ابراہیم وموسیٰ علیہ السلام کا زکر کیا ہے۔ہم ان تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور یہ بھی ایمان رکھتے ہیں۔کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے اور بھی بہت سی کتابیں نازل فرمائی ہیں جن کا ہمیں علم نہیں ہے لہذا اس سلسلہ میں یہی کافی ہے کہ ہم ان سب کتابوں کی اجمالی طور پر تصدیق کریں ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب