سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(67) میت کی طرف سے صدقہ کرناشرعا جائز ہے

  • 8326
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1470

سوال

(67) میت کی طرف سے صدقہ کرناشرعا جائز ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میت کی طرف سے صدقہ کا اجرو ثواب اسے ملتا ہے۔؟ کیامیت کی طرف سے صدقہ سے اس کے اعمال حسنہ میں اضافہ ہوتا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کی طرف سے صدقہ کرنا ان امور میں سے ہے جو شرعا جائز ہیں خواہ یہ صدقہ مال کی صورت میں ہو یا دعاء کی صورت میں امام مسلم نے ''صحیح'' میں امام بخاریرحمۃ اللہ علیہ  نے''ادب المفرد''میں اور اصحاب سنن نے اپنی کتابوں میں حضرت  ابو ہریرہرضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا

اذا مات ان آدم انقطع عنه عمله الا من ثلاث الا من صدقة جاريه او علم ينفع به او ولد صالح يدعو له (صحیح مسلم)

''جب ابن آدم فوت ہوتا تو اس کا عمل منقطع (ختم) ہوجاتا ہے البتہ تین طرح کا عمل باقی رہ جاتا ہے۔''

1۔صدقہ جاریہ 2۔علم نافع(مفید)اور 3۔نیک اولاد جو اس کے لئے دعا ء کرتی ہو''

یہ حدیث اپنے عمومی مفہوم کے اعتبار سے اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ صدقہ کا ثواب میت کو حاصل ہوتا ہے نبی کریمﷺ نےاس میں فرق نہیں فرمایا کہ صدقہ میت کی طرف سے وصیت کیوجہ  سے ہو یا اس کی وصیت کے بغیر ہولہذا یہ حدیث عام ہوگی۔اور ان دونوں حالتوں کے لئے شامل ہوگی۔میت کے لئے دعا کے سلسلے میں صرف اولاد کے زکر کا کوئی مفہوم نہیں کیونکہ بہت سی صحیح احادیث سے مردوں کے لئے دعاء ثابت ہے۔جیسا کہ ان کی نمازجنازہ میں اور ان کی قبروں کی زیارت کے موقع پر دعا ء کیجاتی ہے۔اور اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں۔کہ میت کا کوئی قریبی عزیز دعا کرے یاکوئی اجنبی دعاء کرے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے