سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(66) فوت شدہ حکام کی سلامی کے لئے کھڑا ہونا

  • 8325
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 1121

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی حاکم یا سربراہ فوت ہوتا ہے۔تو حکومتی اداروں کے بعض ارکان مقتول پر غم وحزن کے اظہار کےلئے کھڑے ہوجاتے ہیں۔اور جب کسی عرب ملک کا سربراہ فوت ہوتا ہے۔تو اظہار غم اور سوگ کے لئے بعض اسلامی ملک اپنے بازاروں کو بند کردیتے اور اپنے جھنڈے کوسرنگوں کردیتے ہیں۔کیا یہ جائز ہے۔جب کہ میت کے لئے نوحہ جائز نہیں۔اور یہ صورتیں تو نوحہ سے بھی بدتر ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آجکل لوگوں میں ہی جو رواج ہے۔کہ وہ شہداء یا عظیم لوگوں کی سلامی یا ان کی روحوں کی  تعظیم وتکریم کےلئے خاموشی کےساتھ کچھ دیر کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اور اپنے جھنڈوں کوسر نگوں کردیتے ہیں۔ تو یہ  منکر اور نو ایجاد بدعی امور میں سے ہے۔ نبی اکرمﷺ اور حضرات صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  اور سلف صالح کے دور میں ایسا کوئی رواج نہ تھا۔ یہ طریقہ آداب توحید اور اللہ کے لئے  اخلاص  تعظیم کے بھی منافی ہے۔ اپنے دین سے بعض جاہل مسلمان کفار کی پیروی اور ان کے قبیح عادات کی تقلید میں ایسا کرتے ہیں۔اس طرح کے غلو کا اظہار کفار اپنے زندہ ومردہ سربراہوں اور عظیم لوگوں کے بارے میں کرتے ہیں۔اور ہمیں نبی کریمﷺ نے ان کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔

اسلام نے  فوت شدہ مسلمانوں کے جن حقوق کو بیان کیا ہے۔ وہ یہ ہیں کہ ان کے لئے دعا کی جائےان کی طرف سے صدقہ کیا جائے۔ ان کی خوبیوں کا زکر کیا جائے ان کی بُرایئوں کےزکر سےاجتناب کیا جائے۔ علاوہ ازیں اس طرح کے اور بہت سے آداب ہیں۔جنھیں اسلام نے بیان کیا ہے۔ اور مسلمانوں کو ترغیب دی ہے  کہ وہ اپنے زندہ یا مردہ بھایئوں کے لئے ان آداب کی پابندی کریں۔شہداء یا عظیم لوگوں کی سلامی کےلئے خاموشی کے ساتھ بطور سوگ کھڑا ہوجانا یقیناً ان آداب میں سے نہیں ہے۔ جن کی اسلام نے تعلیم دی ہے بلکہ اسلام کے اصول اس طرح کے آداب  تعظیم کی نفی کرتے ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ