السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اس طرح کیا جا سکتا ہے کہ کسی آدمی سے ہم یہ طے کریں کہ ہم اسے تین بکرے لے کر دیں گے اور وہ انہیں پالے گا ، ایک سال بعد ایک بکرا اس کا اور دو بکرے ہمارے۔ یعنی بکروں کی دیکھ بھال کے عوض ایک بکرا اس کو دےدیا جائے اور کوئی رقم وغیرہ نہ دی جائے۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟نیزاگرجائز ہے تو کیا یہ کاروبار کسی ایسےشخص کے ساتھ کیا جا سکتا ہے کہ جس کے عقیدے میں خرابی ہو۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!بظاہر تو یہ صورت جائز ہی نظر آتی ہے ،بشرطیکہ اس میں کسی کے ساتھ کوئی بھی کسی قسم کا دھوکہ نہ ہو،مثلا سال بعد موٹے بکرے آپ لے لیں اور کمزور اس کو دے دیں،یہ معاملہ پہلے سے ہی طے ہوجائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ نیز یہ ایک کاروبار ہے جو آپ کسی کے ساتھ کر سکتے ہیں ،بشرطیکہ آپ کے عقیدے کے خراب ہونے کا خدشہ نہ ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلددوم |