السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی چالیس سال تک کبھی نماز پڑھتا تھا اور کبھی نہیں پڑھتا تھا، اب وہ پابندی سے نماز پڑھتا ہے، اس کی جو نمازیں رہ گئی ہیں، ان کے متعلق کیا حکم ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ بنت صدیق ، طیبہ زوجہ، طیب۔ حبیبہ، حبیب اللہ ، حضرت ابو بکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ آپ کا لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی ان کی والدہ محترم کا نام زینب ام رومان تھا جن کا سلسلہ نسب نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں کنانہ سے مل جاتا ہے۔ بعض روایات ایسی بھی ملتی ہیں جن میں آپ کے (الحمیراء) لقب کا تذکرہ ملتا ہے، اور روافض اس لقب کو لیکر امی عائشہ صدیقہ پر طعن کرتے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ امام ابن قیم نے ایسی تمام روایات کو ضعیف قرار دیا ہے ،جن میں لقب کے الفاظ موجود ہیں، وہ اپنی کتاب (المنار المنیف فی الصحیح والضعیف صفحہ 60) میں فرماتے ہیں۔ «وَكُلُّ "حَدِيثٍ فِيهِ "يَا حُمَيْرَاءُ" أو ذكر "الحميراء" فهو كذب مختلق.»ہر وہ حدیث جس میں (یا حمیراء) یا ( الحمیراء) کے الفاظ ہیں،وہ من گھڑت جھوٹ ہے۔ لیکن اگر اس لقب کو بھی تسلیم کر لیا جائے تو اس معنی سرخی مائل سفیدی کے ہونگے۔چونکہ آپ کارنگ سرخی مائل سفید تھا ،لہذا نبی کریم پیار سے انہیں(الحمیراء) کے لقب سے پکارا کرتے تھے۔اور یہ بات شیعہ کی کتب میں بھی موجود ہے۔ شیعہ عالم محمد بن علی التبریزی الانصاری اپنی کتاب اللمعۃ البیضاء میں لکھتا ہے۔ وإطلاق حميراء على عائشة لكونها بيضاءحضرت عائشہ کو حمیراء کہا جاتا تھا، کیونکہ آپ گوری تھیں۔ اللمعۃ البیضاء ص 201 مجلسی اپنی کتاب بحار الانوار میں کتاب المحاسن کی ایک روایت درج کرنے کے بعد کہتا ہے بيان: الحميراء لقب عايشةبیان : حمیرا حضرت عائشہ کا لقب ہے۔ بحار الانوار ج 63 ص 430 یہی مجلسی، شیعوں کا رئیس المحدثین، اپنی کتاب مراۃ العقول میں کہتا ہے أنه صلى الله عليه و آله كان يحب عائشة لحسنها و جمالهاحضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ سے آپ کے حسن و جمال کی وجہ سے محبت کرتے تھے۔ مراۃ العقول ج 21 ص 233 اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمارے اذہان وقلوب کو امہات المؤمنین ،آل بیت اور تمام صحابہ کی محبت سے لبریز کر دے۔آمین ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلددوم |