سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(59) میت کی قبر پر فاتحہ پڑھنے کا حکم

  • 8318
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 3439

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا زیارت قبر کے وقت میت کے لئے سورہ فاتحہ یا قرآن مجید کا کوئی اور حصہ پڑھنا جائز ہے؟اور کیا اس کا اسے فائدہ ہوتا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریمﷺ سے یہ ثابت ہے کہ آپ قبروں کی زیارت فرمایا کرتے تھے۔اور مُردوں کے لئے آپ دعایئں فرمایا کرتے تھے۔جو آپ نے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  کو سکھایئں اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  نے آپ سے سیکھیں چنانچہ ان دعائوں میں سے ایک یہ بھی ہے۔

السلام عليكم اهل الديار من المومنين والمسلمين وانا  ان شاء الله بكم للاحقون نسال الله لنا ولكم العافيه (صحيح مسلم كتاب الجنائزح:٩٧٥)

''اے (بستی) کے رہنے والے مومنو اور مسلمانو! تم پر سلام! بے شک ہم بھی ان شاء اللہ تم سے عنقریب ملنے والے ہیں۔ہم اللہ  تعالیٰ ٰ سے اپنے اور  تمہارے لئے عافیت کی دعا ء کرتے ہیں۔''

آپ نے بار بار قبروں کی زیارت فرمائی لیکن یہ ثابت نہیں کہ آپ نے کبھی مردوں کے لئے سورہ فاتحہ یا قرآن کی دیگر آیات کو پڑھا ہو۔اگر یہ شرعی حکم ہوتا تو آپ ایسا کرتے۔صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  کے سامنے اسے واضح فرماتے۔انہیں ثواب کی رغبت دلاتے اور اُمت پر رحمت فرماتے اور اسی طرح فریضہ تبلیغ کو بھی ادا فرماتے جیسا کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے بیان فرمایا   آپﷺ کی شان یہ ہے:

﴿لَقَد جاءَكُم رَ‌سولٌ مِن أَنفُسِكُم عَزيزٌ عَلَيهِ ما عَنِتُّم حَر‌يصٌ عَلَيكُم بِالمُؤمِنينَ رَ‌ءوفٌ رَ‌حيمٌ ﴿١٢٨﴾... سورة التوبة

''(لوگو)تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں۔تمہاری تکلیف ان کو گراں محسوس ہوتی ہے۔اور  تمہاری بھلائی کے بہت خواہش مند ہیں۔اور مومنوں پر نہایت ہی شفقت کرنے والے اور مہربان ہیں۔''

جب آپﷺ نے وجود اسباب کے باوجود ایسا نہیں کیا تو معلوم ہوا کہ یہ شرعی امر نہیں ہے۔حضرات صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  بھی اس بات کو جانتے تھے۔لہذا انھوں نے آپ کے نقش قدم کی پیروی کی اور زیارت قبو ر کے وقت مردوں کےلئے دعا اور ان سے عبرت حاصل کرنے پر اکتفا کیا اور یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے مردوں کےلئے کبھی قرآن پڑھا ہو لہذا ثابت ہوا کہ مردوں کےلئے قرآن پڑھنا بدعت ہے۔اور رسول اللہ  ﷺ کاارشاد  گرامی ہے۔:

من احدث في امرنا ما ليس منه فهو رد(صحيح البخاري)

''جو شخص ہمارے اس دین (اسلام )میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کرے۔جو اس میں سے نہ ہو تو وہ (بات) مردود ہے۔''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ