کیا زیارت قبر کے وقت میت کے لئے سورہ فاتحہ یا قرآن مجید کا کوئی اور حصہ پڑھنا جائز ہے؟اور کیا اس کا اسے فائدہ ہوتا ہے ؟
نبی کریمﷺ سے یہ ثابت ہے کہ آپ قبروں کی زیارت فرمایا کرتے تھے۔اور مُردوں کے لئے آپ دعایئں فرمایا کرتے تھے۔جو آپ نے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کو سکھایئں اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے آپ سے سیکھیں چنانچہ ان دعائوں میں سے ایک یہ بھی ہے۔
''اے (بستی) کے رہنے والے مومنو اور مسلمانو! تم پر سلام! بے شک ہم بھی ان شاء اللہ تم سے عنقریب ملنے والے ہیں۔ہم اللہ تعالیٰ ٰ سے اپنے اور تمہارے لئے عافیت کی دعا ء کرتے ہیں۔''
آپ نے بار بار قبروں کی زیارت فرمائی لیکن یہ ثابت نہیں کہ آپ نے کبھی مردوں کے لئے سورہ فاتحہ یا قرآن کی دیگر آیات کو پڑھا ہو۔اگر یہ شرعی حکم ہوتا تو آپ ایسا کرتے۔صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کے سامنے اسے واضح فرماتے۔انہیں ثواب کی رغبت دلاتے اور اُمت پر رحمت فرماتے اور اسی طرح فریضہ تبلیغ کو بھی ادا فرماتے جیسا کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے بیان فرمایا آپﷺ کی شان یہ ہے:
''(لوگو)تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں۔تمہاری تکلیف ان کو گراں محسوس ہوتی ہے۔اور تمہاری بھلائی کے بہت خواہش مند ہیں۔اور مومنوں پر نہایت ہی شفقت کرنے والے اور مہربان ہیں۔''
جب آپﷺ نے وجود اسباب کے باوجود ایسا نہیں کیا تو معلوم ہوا کہ یہ شرعی امر نہیں ہے۔حضرات صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین بھی اس بات کو جانتے تھے۔لہذا انھوں نے آپ کے نقش قدم کی پیروی کی اور زیارت قبو ر کے وقت مردوں کےلئے دعا اور ان سے عبرت حاصل کرنے پر اکتفا کیا اور یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے مردوں کےلئے کبھی قرآن پڑھا ہو لہذا ثابت ہوا کہ مردوں کےلئے قرآن پڑھنا بدعت ہے۔اور رسول اللہ ﷺ کاارشاد گرامی ہے۔:
''جو شخص ہمارے اس دین (اسلام )میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کرے۔جو اس میں سے نہ ہو تو وہ (بات) مردود ہے۔''
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب