قرآن مجید کے ساتھ علاج کرنے اورتعویز وغیرہ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
قرآن مجید کے ساتھ علاج جائز ہے۔کیونکہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں۔
صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت سفر میں تھی حتیٰ کہ وہ ایک عرب قبیلے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے ان سے (عربوں کےدستور کے مطابق) مطالبہ کیا کہ وہ ان کی مہمان نوازی کریں لیکن انہوں نے ان کی مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا ادھر اس قبیلے کے سربراہ کو بچھو نے ڈس لیا۔تو انھوں نے اس کے علاج کے لئے ہر کوشش کردیکھی۔لیکن اسے کچھ فائدہ نہ ہوا۔تو بعض نے کہا کہ اس کے آنے والے قافلے کے لوگوں سے پوچھ لیتے ہیں شاید ان کے پاس کوئی چیز ہو۔تو وہ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے۔اے قافلہ والو! ہمارے سردار کو بچھو نے ڈس لیا ہے ۔اور ہم نے ہر جتن کردیکھا ہے۔لیکن اسے کسی چیز سے فائدہ نہیں ہوا۔کیا تم میں سے کسی کے پا س کوئی چیز ہے۔؟ان میں سے ایک نے کہا''اللہ کی قسم '' میں دم کرتا ہوں۔لیکن بات یہ ہے کہ ہم نے تم سے مہمان نوازی کا مطالبہ کیا تم نے ہماری مہمان نوازی نہ کی لہذا میں تو اس وقت دم نہ کروں گا۔جب تک تم اس کی مذدوری نہ دو گے۔
بکریوں کے ایک ریوڑ پر سمجھوتا ہوگیا۔اور یہ شخص گیا اور اس نے اس کے پاس جا کر ''الحمدللہ رب العالمین'' کو پڑھنا اور اس کے ساتھ سے دم کرنا شروع کردیا۔ تو وہ یوں ہوگیا گویا اسے رسی سے کھول دیا گیا ہو۔ اور پھر بالاخر مکمل صحت یاب ہوگیا۔تو انہوں نے وہ مذدوری دے دی۔جس پر سمجھوتا ہوا تھا۔اب ان میں سے بعض نے کہا ہم ان بکریوں کو تقسیم کرلیں گے۔لیکن جس نے دم کیا تھا۔ اس نے کہا نہیں ابھی تقسیم نہ کرو حتیٰ کہ ہم نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ یہ سارا واقعہ بیان کریں اور پھر دیکھیں گے کہ آپ کیا حکم دیتے ہیں۔یہ سب لوگ جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور واقعہ بیان کیا تو آپ نے فرمایا:''تمھیں کیسے معلوم ہوا کہ یہ دم ہے۔؟''پھر فرمایا:تم نے ٹھیک کیا ہے بکریوں کو آپس میں تقسیم کرلو اور ان میں میرا حصہ بھی رکھو۔''
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن مجید کے ساتھ علاج کرنا شرعا جائز ہے۔لیکن علماء کے صحیح قول کے مطابق قرآن مجید کو بطور تعویز استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب