سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(51) شعبدہ بازوں او ر مجہول لوگوں سے علاج کرانا جائز نہیں

  • 8310
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2327

سوال

(51) شعبدہ بازوں او ر مجہول لوگوں سے علاج کرانا جائز نہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ اپنے مرگی کے مریض کو بعض عرب اطباء کے پاس لے جاتے ہیں۔اور یہ طبیب جنوں کو حاضر کرتے ہیں۔اور ان سے  عجیب وغریب قسم کی حرکتیں صادر ہوتی ہیں۔یہ مریض کو بھی کچھ عرصہ کے لئے چھپا دیتے ہیں کہتے ہیں کہ اس پر جن یا جادو کا اثر ہے۔ان کے علاج سے مریضوں کو بسا اوقات شفا بھی مل جاتی ہے۔ اور اس کے ان علاج کی اجرت بھی انھیں دی جاتی ہے۔تو  سوال یہ ہے کہ ان سے علاج کرانے کا کیا حکم ہے؟نیز ایسے  تعویزوں کے  ساتھ علاج کا کیا حکم ہے۔جن میں قرآنی آیات لکھی جاتی ہیں۔اورانہیں پانی میں حل کرکے مریضوں کو پلایا جاتا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرگی اور جادو کے مریض کا قرآنی آیات اور جائز دوائوں سے علاج جائز ہے۔اور اس میں کوئی حرج نہیں بشرط یہ کہ معالج کا عقیدہ اچھا ہو اور وہ شرعی امور کا پابند ہو باقی رہا ان لوگوں سے علاج کروانا جو علم غیب  کا دعویٰ کرتے ہیں۔ یا جنوں کو حاضر کرتے۔یا شعبدہ باز اور مجہول الحال ہوں۔اور ان کے علاج کی کیفیت بھی معلوم نہ ہو تو ان کے پاس جانا ان سے سوال کرنا اور ان سے علاج کرانا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:

من اتي عرافا  فساله عن شئي لم  تقبل له صلواة اربعين ليلة

(صحیح مسلم کتاب السلام باب تحریم الکھانۃ واتیان الکھان ح:2230۔واحمد فی المسند 4/68۔5/380)

''جس شخص نے کسی نجومی کے پاس جا کر کچھ پوچھا تو ا  س کی چالیس روز تک نماز قبول نہ ہوگی۔''

نیز آپ ﷺ نے فرمایا۔

من اتي كاهنا فصدقه بما يقول فقد كفر بما انزل علي محمد صلي الله عليه وسلم

(سنن ابی دائود کتاب الطب باب فی الکھان ح:3904)واخرجہ الترمذی فی الجامع رقم 135 وابن ماجۃ فی السنن رقم:639 واحمد فی المسند 2/408۔476)

''جو شخص کسی کاہن ونجومی کے پاس کوئی سوال پوچھنے کے لئے جائے اور پھر اس کے جواب کی تصدیق بھی کرے تو اس نے اس شریعت کا انکار کیا جسے محمد ﷺ پر نازل کیا گیا ہے۔''

اس حدیث کو امام احمد اور اہل سنن نے جید سندکے ساتھ روایت کیا ہے۔اس موضوع کی اور بھی بہت سی احادیث ہیں۔جو سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں۔کہ نجومیوں اور کاہنوں سے سوال کرنا اور ان کی  تصدیق کرنا حرام ہے۔کاہنوں اور  نجومیوں سے مراد وہ لو گ ہیں۔ جو علم غیب کا دعویٰ کرتے ہیں۔یا جنوں سے مدد لیتے ہیں۔یا ان کے اعمال اور تصرفات سے ایسا معلوم ہوتا ہو۔انہی جیسے لوگوں کے بارے میں وہ مشہور حدیث وارد ہے۔جسے امام احمد اور ابو دائود نے جید سند کے ساتھ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں:

سئل النبي صلي الله عليه وسلم عن المنشرة فقال هي من عمل الشيطان

(نبی کریمﷺ سے ''نشرہ '' کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا ''یہ شیطانی عمل ہے۔''

علماء نے''نشرہ'' کے بارے میں لکھا ہے۔ کے اس سے مراد اہل جاہلیت کا جادو کے زریعے جادو کودور کرناہے۔اور اس میں ہر وہ علاج شامل ہے۔جس میں کاہنوں نجومیوں جھوٹے لوگوں اور شعبدہ بازوں سے مدد لی جائے۔

اس سے معلوم ہوا کہ تمام بیماریوں اور مرگی وغیرہ کی تمام قسموںکا شرعی طریقوں اور مباح وسائل سے علاج جائز ہے اور انہی وسائل میں سے ایک  یہ بھی ہے۔کہ مریض پر قرآنی آیات اور شرعی  دعایئں پڑھ کردم کیا جائے کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے۔

لا باس بالرقي ما لم يكن شركا

(صحيح مسلم كتاب السلام باب لا باس بالرقي ح :2200)

''جس دم جھاڑ میں شرک نہ ہو اس میں کوئی حرج نہیں''

اور آپﷺ کا فرمان ہے کہ:

عبادا لله تداووا ولا تداووا بحرام

(سنن ابی دائود کتاب الطب باب فی الادویہ المکروھۃ ح :3784)

''اللہ کے بندو ! علاج کرو لیکن حرام کے ساتھ علاج نہ کرو۔''

آیات کریمہ اور شرعی دعائوں کےصاف پلیٹ یاصاف کاغذوں پر زعفران سے لکھنے اور دھو کر مریضوں کو پلانے میں کوئی حرج نہیں بہت سے سلف سے یہ ثابت ہے۔ جیسا کہ علامہ ابن قیمرحمۃ اللہ علیہ  نے زاد المعاد وغیرہ میں لکھاہے لکھنے والے کے لئے بھی ضروری ہے کہ خیر واستقامت میں معروف لوگوں میں سے ہو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے