کیا قرآنی اور غیر قرآنی تعویزوں کے لٹکانے سے انسان کافر ہوجاتا ہے۔؟
لوگ جن تعویزوں کو استعمال کرتے ہیں ان کی دو قسمیں ہیں:
1۔قرآنی آیات پر مشتمل تعویز اور 2۔غیر قرآنی کلمات پرمشتمل تعویز
اگر تعویز قرآنی آیات پر مشتمل ہوں تو ان کے بارے میں علماء سلف کے دو قول ہیں:
پہلا قول ایسے تعویزوں کو بھی استعمال کرناجائز نہیں۔'' یہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ کا قول ہے۔حذیفہ عبقہ بن عام اور ابن عکیم کا بھی بظاہر قول یہی ہے۔'تابعین کی ایک جماعت کا بھی یہی قول ہے۔جن میں حضرت ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ کے شاگرد بھی ہیں۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کی ایک روایت کے مطابق اکثر صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کا یہی قول تھا۔متاخرین نے بہت بڑے وثوق کےساتھ اسی قول کو اختیار کیا ہے کیونکہ یہ قول اس حدیث پر مبنی ہے۔جسے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور ابودائود وغیرھما نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ سے روایت کیا ہے۔کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ:
''جھاڑ پھونک تعویز اور حب کے اعمال شرک ہیں۔''
شیخ عبدالرحمٰن بن حسن آل شیخ فرماتے ہیں۔کہ میں کہتا ہوں کہ یہی قول صحیح ہے۔اور اس کے تین سبب ہیں۔جو غور کرنے والے کے سامنے ظاہر ہوجاتے ہیں۔اور وہ یہ ہیں:
1۔ممانعت کی احادیث عام ہیں۔اور عام کو خاص کرنے والی کوئی حدیث نہیں ہے۔
2۔شرکیہ وبدعیہ تعویزات کا ذریعہ بند کرنے کےلئے ضروری ہے۔کہ ان کو بھی ممنوع قرار دیا جائے۔
3۔قرآنی آیات سے لکھے ہوئے تعویزات گلے میں ڈالنے والا لازمی طور پر قضاء حاجت اور استنجاء کی حالت میں بھی انہیں اپنے ساتھ رکھے گا۔ اور اس طرح قرآنی آیات کی توہین اور بے ادبی ہوگی۔
دوسرا قول جواز کا ہے۔اور یہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ کا قول ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہا سے بھی بظاہر یہی مروی ہے ابوجعفر باقر اور ایک روایت کے مطابق امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی قول ہے۔اور ممانعت کی حدیث کو انہوں نے ایسےتعویزوں پر محمول کیا ہے۔جو شرکیہ ہوں کیونکہ حدیث کے(ان الرقي والتمائم والتولة شرك) الفاظ عام ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب