بحوث العلمیۃ والاافتاء کی فتویٰ کمیٹی کو یہ سوال موصول ہوا ہے۔''کیا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ مصائب کے وقت کسی کی مد د کرسکتے ہیں؟
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ کو شہید کیا گیا اور وہ اپنے قاتل کی تدبیر کو معلوم نہ کرسکے۔اور نہ اپنے نفس سے اس مصیبت کو دور کرسکے۔تو یہ دعویٰ کیسے کیا جاسکتا ہے۔کہ وہ اپنی وفات کے بعد کسی دوسرے کی مشکلات کو دور کرسکتے ہیں۔جب کہ وہ اپنی زندگی میں اپنی مشکل کو دور نہ کرسکے؟پس جو شخص یہ عقیدہ رکھے۔کہ حضرت علیرضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ یا فوت شدگان میں سے کوئی اور شخصیت نفع پہنچا سکتی ہے یا مدد کرسکتی یانقصان کودور کرسکتی ہے تو وہ مشرک ہے کیونکہ یہ باتیں اللہ تعالیٰ ٰ کی خصوصیات میں سے ہیں۔تو جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ یہ خصوصیات کسی اور میں بھی ہیں یا اللہ تعالیٰ ٰ کے سوا کسی اور سے مددطلب کرے تو اس نے گویا سے اپنا الٰہ بنا لیا جب کہ ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:
‘‘اوراگراللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائےتواس کےسوااس کاکوئی دورکرنےوالانہیں ہےاوراگروہ تم سےبھلائی کرناچاہےتواس کےفضل کوکوئی روکنےوالانہیں۔’’وه اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے۔فائدہ پہنچاتاہے۔اور وہ بخشنے والا مہربان ہے۔''
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب