میں نے سورہ مریم کی آیت۷۲،۷۱ کو پڑھا ہے جو کہ حسب زیل ہے۔
’’اور تم میں سے کوئی(شخص)نہیں مگر اسے اس پر گزرنا ہوگا،یہ تمہارے پروردگار پر لازم اور مقرر ہے۔پھر ہم پرہیزگاروں کو نجات دیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل پڑا ہوا چھوڑ دیں گے۔‘‘
میں ان آیات کریمہ خاص طور پر ان میں مذکور جہنم میں وار ہونے کے معنی معلوم کرنا چاہتا ہوں؟
رسول اللہﷺکی صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ اس ورود سے مراد اس پل صراط سے گزرنا ہے جسے اللہ تعالیٰ ٰ نے جہنم کی چھت پر نصب فرمایا ہے۔۔۔اللہ تعالیٰ ٰ ہمیں اور سب مسلمانوں کو جہنم سے بچائے۔اور جیسا کہ احادیث میں مذکور ہے لوگ اپنے اعمال کے مطابق اس سے گزر جائیں گے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب