السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
1 - میری بیوی حافظ قرآن ہے، اور اس نے قرآن کا ترجمہ بھی بمعہ گرامر پڑھا ہوا ہے، ان کے والد بہت بڑے عالم دین اور میرے چچا بھی ہیں . دنیاوی لحاظ سے میری بیوی نے اعلیٰ ثانوی تعلم حاصل کی ہے.وہ پانچ وقت باقائدگی سے نماز ادا کرتی ہے اور تلاوت بھی کثرت سے کرتی ہے۔ 2 - ہم دونوں کی منگنی سے پہلے اس کی منگنی ایک جگہ ٹوٹ چکی تھی اور اس کی وجہ انکے والد کو رشتہ نہ پسند تھا. 3 - ہماری منگنی ہونے کے بعد اس نے مجھے فون پر بتایا کہ وہ کسی اور کو پسند کرتی ہے اور اسی سے ہی شادی کریگی لیکن یہ شخص اس کا پہلا منگیتر نہیں کوئی اور شخص تھا . بعد میں اس نے اسی لڑکے سے جس کو وہ پسند کرتی تھی کورٹ میرج کر لی لیکن جب اس کے والد کو اس بات یعنی کورٹ میرج کا علم ہوا تو انھوں نے سمجھا کر اپنی بیٹی سے خلّا کی درخواست دلوائی اور پھر اسکی طلاق ہوگئی. یہ سب کچھ چند ماہ میں ہوا . 4 - اس دوران میرے چچا یعنی اس لڑکی کے والد نے میرے ابو کو ہر چیز کے بارے میں بتایا اور ہم سب بشمول امی ابو نے رشتہ لینے سے انکار کر دیا . 5 - پھر اس لڑکی نے اپنی والد کی اجازت سے مجھ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن میں اسکا فون نہیں اٹھاتا تھا ، لیکن اس نے ہمت نہ ہاری اور مجھے sms کرتی رہی اور اپنی حرکت پر شرمندہ تھی اور مجھ سے معافی مانگتی رہی اور ہر طرح سے اعتبار دلاتی رہی کہ وہ میرے گھر والوں کی عزت کریگی اور میرا کہنا مانیگی اور خود کو میرے حالت کے مطابق دھالیگی ، میں اس سے بچپن سے محبت کرتا تھا اسلئے میں نے ابو کو بولا کہ آپ شادی کیلئے ہاں کر دیں 6 - آخر کار ہماری شادی جنوری 2010 کو ہوئی، ہمارا ایک بیٹا ہے اور اب دوسرا بچہ بھی کرنے کا ارادا ہے. پاکستان میں میں نے بہت زبردست گھر بنایا ہے تا کہ خوشی سے رہ سکیں . میرے ابو پچھلے 30 سال سے UAE میں مقیم ہیں اور میری بھی UAE میں اچھی جاب ہے ، ہماری پوری فیملی ادھر ہے اسلئے میں اپنی بیوی کو بھی ادھر UAE میں لے آیا. ہم گھر والے ایک ہی فلیٹ میں رہتی ہیں. میری بیوی اب میری کوئی عزت نہیں کرتی، میرے گھر والوں کیلئے صرف دوپہر کا کھانا پکا کر مجھے طعنے دیتی ہے کہ وہ میری نوکری کر رہی ہے ، مجھے ذلیل کرتی ہے ، میری ماں باپ سے کوئی بات نہیں کرتی میری بہنوں کو برا بھلا کہتی ہے ، اور کہتی ہے کہ میں اپنے گھر والوں سے اسکی عزت نہیں کرواتا ہوں اور اسلئے مجھے بےغیرت اور گرا ہوا سمجھتی ہے اور کہتی بھی ہے ، میں اسکو 500 درھم ماہوار pocket Money بھی دیتا ہوں، اسکے علاوہ ہفتے میں کم از کم 2 بار کھانا بھی کھلانے باہر لے جاتا ہوں، ابو ظہبی کے ہر ہوٹل ہر پارک ہر سیر گاہ لے کر جاتا ہوں لیکن وہ مجھ سے پھر بھی خوش نہیں ہے۔ ہفتے میں کم از کم ایک بار ہمارا جھگڑا ہوتا ہے ، کبھی اسکی وجہ اسکی پسند کی کوئی چیز نہ لے کر دینا ، کبھی میرا کوئی کم نہ کرنا وجہ بنتا ہے، کبھی وہ سمجھتی ہے کے میں اسکی خواہشات پر پورا نہیں اترا ہوں وغیرہ ، میں اس سے حق زوجیت کو حاصل کرنے کیلئے بہت منّت بھی کرتا ہوں لیکن جب اسکا دل کر رہا ہو تو مانتی ہے ورنہ کہتی ہے دوسری شادی کرلو ........ مفتی صاحب میں روز بروز کے اس behavior سے تنگ آ چکا ہوں اور اب علیحدہ ہونے کا یعنی طلاق کا فیصلہ کر رہا ہوں ، آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس بارے میں میری رہنمائی کریں . کیا اس سب کے بعد اگر میں اسکو طلاق دوں تو صحیح نہیں ہوگا ؟۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!میاں بیوی کا رشتہ باہمی ہمدردی اور ایک دوسرے کی خیر خواہی جیسے محبت بھرے جذبات پر استوار ہوتا ہے۔ لیکن اگر اس رشتے میں کانٹے اگ آئیں اور محبت کی جگہ نفرت پیدا ہوجائے ،اور میاں بیوی کا باہمی طور پر اکٹھا رہنا مشکل ہو جائے تو شریعت نے اس اضطراری حالت میں طلاق کے ذریعے دونوں کو ایک دوسرے سے علیحدہ ہو جانے کا اختیار دے رکھا ہے۔ آپ نے جو صورت حال بیان کی ہے ،اس کا بہترین حل یہی ہے کہ خاندان کی بزرگوں کو اس میں ڈالا جائے ،اگر معاملہ درست ہو جائے تو ٹھیک ،ورنہ طلاق کا آپشن آپ کے پاس موجود ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلددوم |