سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) نماز وتر کا مسنون طریقہ

  • 8282
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 4404

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز وتر کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ ایک وتر اور تین وتر دونوں میں کونسی سورت پڑھنی چاہیے ۔ ؟ عشاء کی نماز میں ایک وتر پڑھنا چاہیے یا تین؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وتر کے معنی طاق (Odd Number) کے ہیں۔ احادیث نبویہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمیں نمازِ وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفروحضر ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرما یا کرتے تھے۔

آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کے ساتھ وتر ثابت ہے۔

ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:

«الوتر حق علی کل مسلم فمن أحب أن یوتر بخمس فلیفعل ومن أحب أن یوتر بثلاث فلیفعل،ومن أحب أن یوتر بواحدۃ فلیفعل »صحیح ابوداود:۱۲۶۰

’’وتر ہر مسلمان پر حق ہے جو پانچ وتر ادا کرنا پسند کرے وہ پانچ پڑھ لے اور جو تین وتر پڑھنا پسند کرے وہ تین پڑھ لے اور جو ایک رکعت وتر پڑھنا پسند کرے وہ ایک پڑھ لے۔‘‘

ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

«کان رسول اﷲ یوتر بسبع أو بخمس… الخ»صحیح ابن ماجہ:۹۸۰

1-تین وتر پڑھنے کے لئے دو نفل پڑھ کر سلام پھیرا جائے اور پھر ایک وتر الگ پڑھ لیا جائے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے : کان یوتر برکعۃ وکان یتکلم بین الرکعتین والرکعۃ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت کے ساتھ وتر بناتے جبکہ دو رکعت اور ایک کے درمیان کلام کرتے۔ مزید ابن عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق ہے کہ:«صلی رکعتین ثم سلم ثم قال أدخلو إلیّ ناقتي فلانة ثم قام فأوتر برکعة»(مصنف ابن ابی شیبہ)

’’انہوں نے دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیر دیاپھر کہا کہ فلاں کی اونٹنی کو میرے پاس لے آؤ پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت کے ساتھ وتر بنایا۔‘‘

2- پانچ وتر کا طریقہ یہ ہے کہ صرف آخری رکعت میں بیٹھ کر سلام پھیرا جائے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: «کان رسول اﷲ! یصلي من اللیل ثلاث عشرۃ رکعة یوتر من ذلک بخمس لا یجلس فی شیئ إلا فی آخرها»(صحیح مسلم:۷۳۷)

3- سات وتر کے لئے ساتویں پر سلام پھیرنا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی روایت ہے۔ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:« کان رسول اﷲ! یوتر بسبع أو بخمس لا یفصل بینهن بتسلیم ولا کلام» (صحیح ابن ماجہ :۹۸۰)

’’نبی سات یا پانچ وتر پڑھتے ان میں سلام اور کلام کے ساتھ فاصلہ نہ کرتے۔‘‘

4- نو وتر کے لئے آٹھویں رکعت میں تشہد بیٹھا جائے اور نویں رکعت پر سلام پھیرا جائے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں فرماتی ہیں: «ویصلي تسع رکعات لایجلس فیھا الا في الثامنة … ثم یقوم فیصلي التاسعة»

’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعت پڑھتے اور آٹھویں رکعت پر تشہد بیٹھتے …پھر کھڑے ہوکر نویں رکعت پڑھتے اور سلام پھیرتے۔‘‘ (صحیح مسلم:۷۴۶)

(آخری رکعت میں) رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے۔

دلیل:ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

«أن رسول اﷲ کان یوتر فیقنت قبل الرکوع»(صحیح ابن ماجہ:۹۷۰)

’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے تو رکوع سے پہلے قنوت کرتے تھے۔‘‘

«اَللّٰھُمَّ اھْدِنِيْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ وَعَافِنِيْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِيْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ وَبَارِکْ لِيْ فِیْمَا اَعْطَیْتَ وَقِنِيْ شَرَّ مَاقَضَیْتَ فَإنَّکَ تَقْضِيْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ إنَّہٗ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ»(صحیح ترمذی:۳۸۳،بیہقی :)

’’اے اللہ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے ہدایت دی، مجھے عافیت دے ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے عافیت دی، مجھ کو دوست بنا ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے دوست بنایا۔ جو کچھ تو نے مجھے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما اور مجھے اس چیز کے شر سے بچا جو تو نے مقدر کردی ہے، اس لئے کہ تو حکم کرتا ہے، تجھ پر کوئی حکم نہیں چلا سکتا ۔جس کو تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہوسکتا اور جس سے تو دشمنی رکھے وہ عزت نہیں پاسکتا۔ اے ہمارے رب! تو برکت والا ہے، بلند و بالا ہے۔‘‘

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ