سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(19) دوران اقامت وقفے کا حکم

  • 8277
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1133

سوال

(19) دوران اقامت وقفے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک بار فجر کی نماز پڑھانے کے لیے آگے ہوا جب اقامت حی علی الصلاة تک پہنچی تو پیچھے سے مفتی صاحب آگئے تو اقامت روک دی اور مفتی صاحب سے کہا کہ آپ نماز پڑھائیں ان کے منع کرنے کے باوجود ایک مقتدی انہیں پکڑ کر مصلی پر لے آئے اور مجھے پیچھے کردیا گیا، اب دوران اقامت وہ بندہ مجھے کہتا ہے کہ جب پانی ہو تو تیمم سے کام نہیں چلتا یعنی تمسخر کیا کہ جب مفتی آگیا تیرا کیا کام اور پھر اقامت وہیں سے شروع کر دی یعنی حى على الصلاة سے آگے تو آیا یہ اقامت درست ہوئی اور دوسرا مفتی صاحب کو مجبور کرنا امامت کے لئے اور میرا پیچھے ہونا شریعت کی رو سے کیسا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے سوال کے کئی حصے ہیں۔

1۔پہلی بات تویہ ہے کہ امام راتب امامت کا زیادہ حق دار ہوتا ہے۔اور اس کی اجازت کے بغیر کسی کو مصلے پر کھڑا نہیں ہونا چاہئے۔ اب اگر تو مفتی صاحب امام راتب تھے ،تو ان کو دیکھ کرآپ کو خود بخود ہی پیچھے ہوجانا چاہئے تھا،اور اگر آپ خود امام راتب ہیں تو پھر آپ مفتی صاحب سے زیادہ حق دار تھے،اور آپ کو پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کرنا چاہئے تھا۔

2۔دوسری بات یہ کہ وہ اقامت ہو گئی ہے ،اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔کیونکہ اقامت کے تسلسل کے بارے میں کوئی نص میرے علم میں نہیں ہے۔

3۔تیسری بات یہ کہ مسلمان کی حرمت کو نبی کریم نے کعبہ کی حرمت سے بھی زیادہ قرار دیا ہے،ان لوگوں کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا ،اور آپ کی عزت نفس کا خیال رکھنا چاہئے تھا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے