السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حیات النبی کے حوالے سے اہل حدیث کا کیا موقف ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!شہداء اور انبیاء کرام دنیا کی نسبت سے موت کا ذائقہ چکھ چکے ہیں:ارشاد باری تعالی ہے: ﴿إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَيِّتونَ ﴿٣٠﴾... سورة الزمر
بے شک آپ بھی مرنے والے ہیں اور وہ بھی موت کا شکار ہونے والے۔ اور وہ اللہ کے ہاں زندہ ہیں،جیسا کہ شہداء زندہ ہیں۔ اور یہ بات واضح ہے کہ انبیاء اپنے مقام ومرتبے میں بہر حال شہداء سے افضل ہیں۔ انظر فتح الباري 6 / 444 انبیاء کی برزخی زندگی کے متعلق سنت میں شواہد ملتے ہیں صحیح احادیث میں انبیاء علیہم السلام کے متعلق عبادت وغیرہ کاذکر آتا ہے۔نبی کریم نے فرمایا: «الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون» رواه البزار وصححه الألباني في صحيح الجامع ( 2790 )انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں،نمازیں پڑھتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ دنیوی زندگی کی بجائے برزخی زندگی میں زندہ ہیں۔ تفصیل کے لئے پڑھیں مولانا اسماعیل سلفی کی یہ تحریر کلک کریں ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلددوم |