السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ جمعہ کی نماز پڑھ کر ہمیشہ یہ شعرپڑھتے ہیں۔ یہ عمل جائز ہے یا نہیں ؟ شعر اس طرح ہیں :
إِلٰھِی لَسْتُ لِلْفِرْدَوْسِ أَہْلاً وَلاَ أَقْوٰی عَلٰی نَارِ الْجَحِیمِ
فَھَبْ لِی تَوْبَة وَاغْفِرْ ذُنُوْبِی فَإِنَّکَ غَافِرُ الْذَنْبِ الْعَظِیمِ
’’ الہی ! میں فردوس کے قابل نہیں ہوں اور جہنم کی آگ برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ پس مجھے توبہ کی توفیق بخش اور میرے گناہ معاف کردے۔ تو بڑے بڑے گناہوں کو معاف کرنے والا ہے۔‘‘
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسلمان کو اللہ تعالیٰ سے کسی بھی وقت دعا کرنا او راس کے سامنے عاجزی کا اظہار کرنا درست ہے۔ اللہ نے فرمایا :
﴿وَقَالَ رَبُّکُمْ ادْعُوْنِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ ﴾(الغافر ۴۰/ ۶۰)
’’اور تمہارے رب نے فرمایا ہے: ’’ مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ﴾ (البقرہ ۲؍ ۱۸۶)
’’ جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں (تو فرما دیجئے کہ ) میں قریب ہوں ، پکارنے والے کی دعا قبول کرتاہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
((الدَّعَائُ ہُوَ الْعِبَادَۃُ))
’’ دعا ہی عبادت ہے‘‘
لیکن جمعہ کے دن یہ شعر پڑھنا اوراسے ایک مستقل عادت بنالینا شرعی نہیں بلکہ یہ ممنوعہ بدعتوں میں شامل ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے:
((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ))
’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘
وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب