السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
پاکستان میں بعض دوست جو سلفی ہونے کا دعوی کرتے ہیں ،ذکر کی مجالسل قائم کرتے ہیں اور پابندی سے جمعرات کے دن عصر کے بعد جمع ہوتے ہیں ان کا خیال ہے کہ ذکر کے لیے یہ وقت مناسب ہے بلکہ مناسب ترین ہے ان کے ہاں ذکر کا طریقہ یہ ہے کہ ایک آدمی سامنے بیٹھ جاتا ہے اور تھوڑی بلند سے ’’ اللہ ‘‘ کہتا ہے۔ اس کے گرد حلقہ میں بیٹھے ہوئے افراد چپکے چپکے ’’ اللہ اللہ ‘‘ کہتے رہتے ہیں پھر سامنے بیٹھا ہوا شخص لفظ تبدیل کر دیتا ہے اور کہتا ہے ۔ ’’ سبحان اللہ ‘‘ اس کے بعد وہ ’’ سبحان اللہ، سبحان اللہ ‘‘ کہتے رہتے ہیں حتی ک وہ ذکر تبدیل کر کے ’’ الحمد اللہ ‘‘ کہہ دیتا ہے اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ ان ددستوں کا خیال ہے کہ وہ یہ کام تزکیہ نفس کے لیے کرتے ہیں اور وہ بعض احادیث سے دلیل لیتے ہیں جن میں ذکر کے حلقات کاذکر آتا ہے ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر ان کی کیفیت اسی طرح ہے جس طرح سوال میں مذکورہ ہے کہ وہ ہمیشہ جمرات کو عصر کے بعد مجلس ذکر منعقد کرتے ہیں اور آدمی سامنے کر بلند آواز سے لفظ ’’ اللہ ‘‘ کہتا ہے اور وہ سب اس کے بعد آہستہ آہستہ ’’ اللہ اللہ ‘‘ کہتے رہتے ہیں۔ پھر وہ ’’ سبحان اللہ ‘‘ کہتا ہے اورو ہ اسی طرح کہنے لگتے ہیں ۔ پھر ’’ الحمداللہ ‘‘ کہتا اور وہ بھی کہنے لگتے ہیں اور اسی طرح یہ سلسلہ چلتا ہے ۔ اگر ان کی یہی کیفیت ہے تو وہ اس عمل میں سلفی نہیں ، نہ اہل سنت والجماعت ہیں ، بلکہ وہ بدعتی ہیں ۔ کیونکہ یہ عمل اس کیفیت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ))
’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘(بخاری ومسلم )
حدیثوں میں جو حلقات ذکر اور اس کے لیے جمع ہونے کا ذکر آیا ے اس سے مراد علم کی مجلسیں ہیں ۔
وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب