السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ کاذکر باجماعت بیک آواز کرنا ، جس طرح صوفیاء کرتے ہیں اور آخر میں وہ چیزپڑھنا جسے ہمارے ہاں مراکش میں ’’عمارہ‘‘کہا جاتا ہے ، اس کے علاوہ مسجدوں ، گھروں اور تقریبات میں بیک زبان اجتماعی تلاوت قرآن کرنا۔ ان سب کا کیاحکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اجتماعی طورپر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا اور ’’ عمارہ ‘‘ پر ختم کرنا ، یا مسجدوں ، گھروں ، تقریبات اور غمی پر آواز ملا کر قرآن مجید کی تلاوت کرنا ،ہماری معلومات کے مطابق ا س کی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے جس پر اعتماد کر کے اس انداز کو شرعی قرار دیاجاسکے ۔ صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم شریعت کے انتہائی پابند تھے ، لیکن ان سے اس قسم کا کوئی عم منقول نہیں ۔ اسی طرح تابعین اور تبع تابعین رحمہم اللہ نے بھی ایساکوئی عمل نہیں کیا۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ پر ہی عمل کیا جائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسْ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَرَدٌّ))
’’ جس نے کوئی ایسا عمل کیاجو ہمارے دین کے مطابق نہیں وہ مردود ہے۔‘‘
نیز ارشاد نبوی ہے:
((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ))
’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘
چونکہ مذکورہ بالا عمل رسول اللہ کی سنت سے ثابت ہے ، نہ کسی صحابی نے یہ عمل کیا ہے۔ لہٰذا یہ عمل بدعت ہے اور مذکورہ احادیث کے تحت آتا ہے۔ لہٰذا سے قبول نہیں کیا جاسکتا ۔ اس طرح کاکوئی کام کرکے اجرت لینے کا بھی یہی حکم ہے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب