سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(280) نفلی روزوں کے بارے میں صحیح نقطہ نظر

  • 8249
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1473

سوال

(280) نفلی روزوں کے بارے میں صحیح نقطہ نظر

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رجب میں کچھ نفلی روزے رکھے جاتے ہیں ، کیا وہ مہینے میں ہوتے ہیں یا درمیان میں آخر میں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ماہ رجب کے روزوں کی فضیلت میں خاص طو رپر کوئی حدیث نہیں آئی۔۔ سنن نسائی اور سنن ابی داؤد میں حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے جسے امام ابن خزیمہ نے صحیح قراردیا ہے ۔ اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں نے عرض کی ، اے اللہ نے کے رسول! میں آپ کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھتا جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے ہیں ۔ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

)) ذَلِکَ شَہْرٌ یَغْفُلُ النَّاسُ عَنْہُ بَیْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ وَہُوَ شَہْرٌ تُرْفَعُ فِیہِ الْأَعْمَالُ إِلَی رَبِّ الْعَالَمِینَ فَأُحِبُّ أَنْ یُرْفَعَ عَمَلِی وَأَنَا صَائِمٌ ))

’’ یہ رجب اور رمضان کے درمیان ایسا مہینہ ہے جس سے لوگ غفلت برتتے ہیں، حالانکہ ایسامہینہ ہے جس میں اعمال رب العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔ اس لیے میں پسند کرتا ہون کہ جب میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے کی حالت میں ہوں ۔‘‘[1]

البتہ ہر مہینہ میں تین ر وزے رکھنے کی عمومی ترغیب آئی ہے۔ [2] او رہرقمری کی تیرہ ، چودہ، پندرہ تاریخ کا روزہ رکھنے کی ترغیب وار دہے۔[3] حرمت والے مہینوں (ذوالحجہ،محرم اور رجب) میں روزے رکھنے اور سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھنے کی ترغیب آئی ہے۔ ان میں رجب بھی شامل ہوجا تا ہے اگر آپ ہر مہینے روزے رکھنا چاہتے ہیں تو ایام بیض کے تین روزے (۱۳، ۱۴، ۱۵ تاریخ) یا سوموار جمعرات کا روزہ رکھا کریں ۔ ورنہ اس میں گنجائش ہے۔ (یعنی نفلی روزہ کبھی بھی رکھا جاسکتا ہے) البتہ رجب کو خاص کر کے اس میں روزہ رکھنے کی کوئی شرعی بنیاد نہیں

وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔


[1]              مسند احمد ۵؍۲۰۱، سنن مجتبیٰ نسائی ۴؍۲۰۱، ابن ابی شیبہ ۳؍۱۰۳، ابو یعلی ، ابن زنجویہ ، ابن ابی عاصم ، باوردی ، سعید بن منصور۔دیکھئے کنز العمال۸؍۲۵۵۔

[2]              حدیث ہے’’مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم  نے تین کاموں کا حکم فرمایا: ہرمہینے روزے رکھنا…الخ حدیث بخاری رقم: ۱۹۸۱، مسلم حدیث نمبر : ۷۲۱، ابوداؤد حدیث نمبر: ۱۴۳۲، ترمذی حدیث نمبر: ۲۶۰، نسائی ۳؍۲۲۹، صحیح ابن خزیمہ حدیث نمبر: ۲۱۲۲ یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔

[3]              حضرت قتادہ رحمہ اللہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا۔ ’’جب تو مہینے میں تین روزے رکھے، تو تیرہ ، چوہدہ، پندرہ تاریخ کا روزہ رکھنا، مجتبیٰ نسائی ۴؍۲۲۲،۲۲۴، ترمذی حدیث نمبر : ۷۶۲ ترمذی نے ابوذر کی روایت سے اس حدیث کو حسن قرار دیا۔ سنن ابوداؤد حدیث نمبر: ۲۴۴۹ نسائی : ۴؍۲۲۴، ۲۲۵ میں حضرت قتادہ یہ حدیث مروی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 316

محدث فتویٰ

تبصرے