السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کتاب ’’ الدعاء المستنجاب‘‘ تصنیف احمد عبدالجواد قابل اعتماد کتاب ہے؟ اس میں لکھا ہے کہ رات یا دن میں کسی وقت بارہ رکعت نماز ادا کی جائے۔ ہر دو رکعت کے بعد تشہد پڑھا جائے۔ جب آخری تشہد پڑھے تو اللہ کی حمد وثنا کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے اور سجدے میں سات بار فاتحہ اور سات بار آیت الکرسی پڑھے اور دس بار یہ دعا پڑھے:
((لاَ إِلَہَ إِلاَّ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ…))
پھر یہ دعا پڑھے:
((الَّھُمَّ إِنَّی أَسْأَلُکَ بِمَعَاقِدَ الْعِزَّ مِنْ عَرْشِکَ وَمُنْتَھَی الرَّحْمَۃِ مِنْ کِتَابِکَ وَاسْمِکَ الأَعْظَم وَجَدَّکَ اْالأَعْلٰی وَکَلِمَاتِکَ التَّامَّة))
’’ اس کے بعد اپنی حاجت کا سوال کرے، پھر اٹھا کر سلام پھیرے ۔ یہ حدیث امام حاکم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے ۔ کیا یہ بات صحیح ہے یا نہیں حالانکہ حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو رکوع سجدے کی حالت میں تلاوت سے منع فرمایا تھا۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ بالا کتاب پر اعتماد نہیں کرنا چاہے کیونکہ اس میں ضعیف او رموضوع احادیث کی کثرت ہے۔ ایسی ہی روایت وہ ہے ہو سوال میں ذکر ہے ۔ یہ عمل بدعت ہے کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ثابت نہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ))
’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘
اور اس میں سجدہ میں تلاوت کا بھی ذکر ہے حالانکہ یہ کام شرعا منع ہے جس طرح کہ آپ نے سوال میں کہا ہے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب