سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) دینی اور دنیاوی بدعت اور اس کی وضاحت

  • 8222
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1845

سوال

(252) دینی اور دنیاوی بدعت اور اس کی وضاحت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بدعت کی کتنی قسمیں ہیں؟ کیا ہر بدعت گمراہی ہے ؟ اگر یہی بات ہے تو قرآن مجید میں زبر زیر پیش اور نقطے لگانا سبھی بدعت ہے۔ کیونکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کلے زمانے میں قرآن مجید صفحات پر لکھا جاتاتھا اور اس میں اس طرح حرکات نہیں ہوتی تھیں جس طرح آج ہمیں نظر اتی ہیں ۔ کیایہ حرکات لگانا بدعت ہے؟ او رکیا یہ گمراہی والی بدعت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بدعت کی دو قسمیں ہیں: دینی بدعت اور دنیوی بدعت۔ دنیاوی بدت کی مثال نئی نئی وجود میں آنے والی صنعتیں اور ایجادات ہیں ، ان میں اصل جواز ہے۔ ممنوع صرف وہی ہوگی جس کے منع کے لے شرعی دلیل آجائے۔

دینی بدعت میں ہر وہ چیز شامل ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناز کردہ شریعت کیطرح دین میں نئی مثلا بیک آوازمل کر اللہ کا ذکر کرنا، موالد (میلا وغیرہ) کی بدعتیں  (رسم چہلم) ، قبرپر میت کے لیے قرآن پڑھنے کی بدعت اور اس طرح کی بے شمار بدعتیں۔ ان دینی بدعات کو مختلف اقسام میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا بلکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

((مَنْ أَحدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنہُ فَہُوَ رَدٌّ))

’’ جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نیا کام نکالا جو (اصل میں ) اس میں شامل نہیں وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘

یہ حدیث بخاری اور مسلم رحمہما اللہ نے روایت کی ہے ۔ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:

((مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ))

’’ جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر (دین) نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘

اسے مسلم رحمہ اللہ  نے روایت کیا ۔ عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’ جناب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک دفعیہ ہمیں ایک پر اثر وعظ فرمایا: جس سے دلوں میں خوف پیدا ہوگیا اور آنکھیں اشک بار ہوگئیں ۔ ہم نے عرض کی: ’’ یارسول  صلی اللہ علیہ وسلم  ! یہ تو ایسی نصیحت ہے جیسے کوی الوداع کہتے ہوے نصیحت کیا کرتا ہے ، تو آپ ہمیں(کوی خاص واہم) وصیت فرمائے۔ تب نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

((أُوْصِیکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہَ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَة وَإِنْ  کَانَ عَبْدًا حَبَشِیًّا وَإِنَّہُ مَنْ  یَعِشْ ِمنْکُمْ فَسَیَرَی اخْتِلاَفاً کَثِیْرًا فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَسُنَّة الْخُلَفَائِ الرَّاِشدِینَ الْمْھِدیَّیْنَ عَضُّوا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ بِدْعَة ضَلَالَة))

’’ میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی اور سن کر حکم ما نے کی وصیت کرتاہوں اگر چہ تم پر کوئی حبشی غلام ہی حاکم بن جائے اور میرے بعد جو شخص زندہ رہے گا وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، (اس وقت) تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت پر عمل کرنا ، اسے داڑھوں کے ساتھ (مضبوطی سے ) پکڑنا اور نئے نئے کاموں سے پچنا،کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے ۔ ‘‘

یہ حدیث احمد ، ابواؤد، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کی ہے۔

قرآ ن مجید پر نقطے اور حرکات لگانا بدعت نہیں اگرچہ رسو ل اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانے میں یہ چیز موجود نہیں تھی کیونکہ یہ چیز مصالح مرسلہ میں سے ہے۔ قرآن مجید کی حفاظت کے لیے شریعت میں جو عمومی احکامپائے جاتے ہیں، ان میں یہ بھی شامل ہے۔ آپ امام شاطبی کی کتاب ’’ الاعتصام ‘‘ کا مطاعلہ کریں ۔ انہوں نے اس موضوع کا حق ادا کر دیا ہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 291

محدث فتویٰ

تبصرے