سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(224) رافضی عوام کا حکم

  • 8199
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1269

سوال

(224) رافضی عوام کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امامیہ اثنا عشریہ کے رافضی کا کیا حکم ہے؟ کیا کسی گمرہا فرقے کے علماء اور عوام کے متعلق کفر یا فسق کا حکم لگانے میں فق بھی ہوتاہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عوام میں سے جو شخص کفر وضلالت کے کسی پیشوا کا ساتھ دے، زیادتی اور سرکشی کرتے ہوئے ان کے بڑوں اور سرداروں کی حمایت کرے، اس پر انہی کی طرح یا فسق کا حکم لگایا جائے گا۔ ارشاد ربانی تعالیٰ ہے:

﴿یَسْئَلُکَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَة   قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ اللّٰہِ  وَ مَا یُدْرِیْکَ لَعَلَّ السَّاعَة تَکُوْنُ قَرِیْبًا٭اِنَّ اللّٰہَ لَعَنَ الْکٰفِرِیْنَ وَ اَعَدَّ لَہُمْ سَعِیْرًا٭خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا لَا یَجِدُوْنَ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا ٭یَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْہُہُمْ  فِی النَّارِ یَقُوْلُوْنَ یٰلَیْتَنَآ اَطَعْنَا اللّٰہَ وَ اَطَعْنَا الرَّسُوْلَا٭ وَ قَالُوْا رَبَّنَآ اِنَّآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَ کُبَرَآئَ نَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا ٭رَبَّنَآ اٰتِہِمْ ضِعْفَیْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَ الْعَنْہُمْ لَعْنًا کَبِیْرًا﴾ (الاحزاب۳۳؍۶۳۔۶۸)

’’لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ کہہ دیجئے کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے اور آپ کیا جانیں کہ شاید قیامت جلد ہی واقع ہونے والی ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے کافروں کو ملعون قرار دیا ہے اور ان کے لئے دہکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے کوئی دوست اور کوئی مددگار نہ پائیں گے۔ جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے۔ وہ کہیں گے اے کاش ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی۔ وہ کہیں گے ’’یا رب! ہم نے اپنے سرداروں اور بزرگوں کی اطاعت کی تو انہوں نے ہمیں راہ راست سے بھٹکا دیا۔ یارب! انہیں دگنا عذابدے اور ان پر بڑی لعنت کر۔‘‘

اس کے علاوہ مندرجہ ذیل آیات پڑھئے (سورت بقرۃ آیت:۱۶۵‘ ۱۶۶‘ ۱۶۷‘ سورت الاعراف آیت:۳۷‘ ۳۸‘ ۳۹۔سورت ابراہیم آیت:۲۱‘ سورت الفرقان آیت: ۲۸‘ ۲۹‘ سورت قصص آیت: ۶۲‘ ۶۳‘ ۶۴۔ سورت سباء آیت: ۳۱‘ ۳۲‘ ۳۳۔ سورت ا لصافات آیت: ۲۰ تا۳۶‘ سورت مومن آیت ۴۷‘ تا۵۰) اس کے علاوہ بھی اس مفہوم کی بہت سی آیات اور احادیث ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے مشرکین کے سرداروں سے بھی جنگ کی اور عام مشرکوں سے بھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل بھی یہی رہا ہے۔ انہوں نے سرداروں اور پیروکاروں میں کوئی فرق نہیں کیا۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ

اللجنة الدائمة۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ (۹۴۲۰)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 241

محدث فتویٰ

تبصرے