السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایسا علم اور ایمان حاصل کرنا چاہتا ہوں جس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی میسر آسکے۔ آپ مجھے نصیحت فرماتے ہیں کہ میں کون سی اسلامی کتابیں پڑھوں جن سے ایک مسلمان کی شخصیت کی صحیح تعمیر ہوسکے۔
خصاصاً اس دور میں جب کہ دین کے نام سے بہت شبہات اور غلط باتیں مشہور ہیں۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ صوفیہ کے سلسلوں اور خصوصاً نقشبندیہ کے متعلق اسلام کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱) آپ قرآن مجید کی طرف توجہ دی‘ اس کی کثرت سے تلاو ت کریں اور زیادہ سے زیادہ غوروفکر کریں، کیونکہ یہ ہر بھلائی کی اصل ہے۔ اس کے علاوہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کریں۔ عقیدہ میں ’’شرح عقیدہ طحاویہ‘‘ اور صنعانی کی کتاب ’’تطہیر الاعتقاد‘‘ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کی‘ کتاب ’’التوحید‘‘ موصلی کی‘ کتاب ’’مختصر الصواعق المرسلہ‘‘ شیخ محمد بن عبدالوہاب کی کتاب ’’کشف الشبہات‘‘ اور ’’کتاب التوحید‘‘ ’’عقیدہ واسطیہ‘‘ اور اس کی شرح تصنیف امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور انہی کی کتابوں ’’المحمودیہ‘‘ اور ’’التدمیریہ‘‘ کا مطالعہ کریں۔
فقہ کی مندرجہ ذیل کتابیں پڑھیں۔ کتاب ’’المہذب‘‘ از ابو اسحاق شیرازی‘ کتاب ’’زادالمعاد‘‘ اور کتاب ’’أعلام الموقعین‘‘ از امام ابن قیم اور ’’عمدۃ الفقۃ‘‘ تصنیف موفق ابن قدامہ۔
حدیث کی کتابوں میں سے ’’صحیح بخاری‘‘ ’’صحیح مسلم‘‘ ’’ریاض الصالحین‘‘ ’’منتقی الأخبار‘‘اور ’’بلوغ المرام‘‘ کا مطالعہ کریں۔
وعظ ونصیحت پر مشتمل مندرجہ ذیل کتب پڑھیں۔ کتاب ’’الداء والدواء‘‘ اس کے علاوہ ابن مفلح کی ’’الأداب الشرعیۃ‘‘ اور ابن قیم کی ’’الوابل الصیب‘‘ کامطالعہ کریں۔
(۲) صوفیہ کی جماعت میں عام طور پر بدعتا کی کثرت ہے۔ مثلاً صفیں یا حلقہ بنا کر اجتماعی طور پر بیک آواز ذکر کرنا اور اللہ کے کسی نام کا مل کر بیک آواز ذکر کرنا مثلاً اللہ اللہ،حی حی‘ یا قیوم قیوم… وغیرہ یا ضمیر غائب کے لفظ ھو (وہ) سے ذکر کرنا: ان کی نعمتوں اور نظموں میں بہت سی غلط باتیں ہوتی ہیں مثلاً غیر اللہ سے فریاد کرنا، یا مُردوں مثلاً بدوی‘ شاذلی جیلانی وغیرہ سے مدد مانگنا۔ ان کی کتابں ی بھی بہت سی بدعات وخرافات سے بھری ہوئی ہیں۔ نقشبندی سلسلہ میں جو چیز خاص طور پر پائی جاتی ہے (اور دوسرے سلسلوں میں نہیں) وہ یہ ہے کہ روزانہ کے وظیفہ میں زبان ہلائے بغیر دل کی حرکت سے آواز سے مشابہ سانس کے ساتھ اللہ کا ذکر کرنا، مرید کا اپنے شیخ کاتصور پیش نظر رکھنا اور روزانہ اس کا وظیفہ کرنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ روز قیامت اس کے واسطہ سے ہی نجات ہوگی۔ یہ سب کی سب بدعتیں ہیں اور غلط کام ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعے جو کچھ بتایا ہے یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘ اس میں ان کے کاموں میں سے کسی ایک کا بھی ثبوت نہیں ہے، البتہ صحیح سند سے جناب رسول اللہ کا یہ فرمان ثابت ہے کہ :
(مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ)
’’جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہماری بات (دین) نہیں تو وہ عمل ناقابل قبول ہے۔‘‘
اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:
(مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ ردٌّ)
’’جس نے ہمارے اس کام (دین) میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو اس میں (پہلے سے) موجود نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب