سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(209) مشرک کوئی بھی ہو اس سے رشتہ کرنا جائز نہیں

  • 8184
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 884

سوال

(209) مشرک کوئی بھی ہو اس سے رشتہ کرنا جائز نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے:

﴿وَ لَا تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ﴾ (البقرۃ۲؍۲۲۱)

’’مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو حتیٰ کہ وہ ایمان لے آئیں۔‘‘

اس آیت میں جس شرک کا ذکر کیا گیا ہے، کیا اس میں یہ مسلمان بھی داخل ہیں جو بعض صوفیانہ سلسلوں مثلاً تیجانیہ اور قادریہ وغیرہ کے پیروکار ہیں اور قرآنی تعویذ پہنتے ہیں اور جو اسلام کو تو مانتے ہیں لیکن ان کے رسم ورواج بت پرستوں والے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 آیت مبارکہ میں جس شرک کا ذکر ہے، اس میں وہ لوگ بھی آجاتے ہیں جو اللہ کے سواکسی جن‘ یا فوت شدہ انسان‘ یا دور دراز مقام پر موجودہ شخصیت سے فریاد کرتے ہیں اور جو غیر قرآنی تعویذ پہن کر امید رکھتے ہیں کہ ان سے فائدہ ہوگا اور ان پر شفا کا دارومدار سمجھتے ہیں اور اس میں غلو کرتے ہیں۔ اسی طرح اس میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جن میں بت پرستوں ولے طور طریقے پائے جاتے ہیں۔ جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی بعثت سے پہلے لوگ غیر اللہ کے لئے نذر مانتے تھے، ان کے لئے جانور ذبح کرتے اور دوسری قربانیوں کے ذریعے ان کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ ان سے گڑگڑا کر اپنی حاجتیں مانگتے تھے۔ (حصول برکت کے لئے) ان (بتوں، درختوں، قبروں وغیرہ) کو ہاتھ لگاتے تھے اور قبروں کا طواف کرتے تھے اور ان حرکتوں کے ذریعے وہ کسی فائدہ کے حصول کی‘ یا مصیبت رفع ہوجانے کی امید رکتھے تھے۔ (اب بھی) جو شخص یہ (مشرکانہ) کام کرے وہ آیت میں ذکر کردہ مشرکوں میں شامل ہے۔ ایسے افراد کو مومن خواتین دینا جائز نہیں حتیٰ کہ وہ خالص ایمان قبول کریں اور مذکورہ بالا مشرکانہ بدعات اور ایمان کے منافی دیگر اعمال سے توبہ کریں۔ مومن مرد کے لئے بھی جائزنہیں کہ ایسی مشرکانہ بدعات کی حامل عورتوں سے نکاح کریں حتیٰ کہ وہ توبہ کرکے ان اعمال سے باز آجائیں۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ (۶۴۶۰)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 227

محدث فتویٰ

تبصرے