سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(200) اس قصیدہ میں شرکیہ الفاظ ہیں

  • 8175
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1002

سوال

(200) اس قصیدہ میں شرکیہ الفاظ ہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 آپ کی قابل احترام مجلس سے گزارش ہے کہ آپ کی خدمت میں ایک قصیدہ پیش کیا جارہا ہے۔ اس کے متعلق ارشاد فرمائیں کیونکہ یہ قصیدہ قرآن پاک پڑھنے کے بعد پڑھا جاتاہے اس لئے بھی میں آپ سے اس کے متعلق بطور خاص فتویٰ معلوم کرنا چاہتاہوں کیونکہ یہاں کسی نے مجھے تسلی بخش جواب نہیں دیا کہ شرعی طور پر یہ دعا پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(۱)  ختم قرآن کے وقت کوئی شعر پڑھنا جائز نہیں، نہ آپ کا ارسال کردہ قصیدہ نہ کوئی اور اشعار کیونکہ ایسی کوئی چیز جناب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  یا خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں۔ بلکہ یہ تو ایجاد بدعت ہے اور یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

(مَنْ اَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ)

’’جس نے ہمارے ا س کام (دین) میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘

(۲)  ختم قرآن کے بعد دعا کے متعلق اس سے پہلے ہماری طرف سے فتویٰ نمبر (۵۰۴۲) جاری ہوچکا ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں کہ: ’’ختم قرآن کے موقعہ پر پڑھنے کے لئے جو دعا شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی طرف م نسوب ہے، ہماری معلومات کے مطابق ان کی طرف اس کی نسبت کرنا درست نہیں او رنہ ہمیں ان کی طرف سے اس کی کوئی تشریح ملی ہیؤ‘ لیکن اس کی نسبت امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی طرف ویسے ہی مشہور ہوگئی ہے اور اگر کوئی شخص اور دعائیں مانگے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ اس موقع پر پڑھنے کیلئے کسی متعین دعا کے کے تعیین کی کوئی دلیل نہیں۔‘‘

(۳)  آپ کے ارسال کردہ قصیدہ میں غیر اللہ سے فریاد بھی کی گئی ہے اور ایسے کاموں میں غیراللہ سے مدد بھی مانگی گئی ہے جو صرف اللہ ہی کرسکتا ہے۔ اسی طرح اس میں ایسے امور میں غیر اللہ کا سہارا لیا گیا ہے جن پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی قدرت نہیں رکھتا۔ مثلاً اس میں یہ شعر ہیں:

بکَ اسْتَغَثُنَا وَبکَ التَوَسُّلُ        یَا مَلْجَأَ الْخَائِفُ یَا مَعْقَلُ

ہم آپ سے فریاد کرتے ہیں اور آپ ہی کا وسیلہ پکڑتے ہیں۔  اے خوف زدہ کے لے پناہ گاہ،اے جائے حفاظت!

یَا عُرْوَۃَ الْوُثْقَی وَیَا مَلاَ        ذِي  لِذَا الشَّدَائِدِ وَیَا عِیَاذِي

اے مضبوط حلقے! اے میری جائے پناہ  ان مصیبتوں کے مقابلے میں، اے مجھے پناہ دینے والے

اَلْعَجَلَ الْعَجْلَ بِالأِغَاثَة    یَا مَنْ لَہُ کُلُّ الْعُلَی وَرَاثَہُ

میری یاد رسی جلد کیجئے، جلدکیجئے  اے وہ ذات جس کی وراثت ہر بلندی ہے۔

اسی طرح اس میں یہ بھی کہا گیا ہے:

یَا أَحْمَدُ التَّیْجَانِيُّ یَا غَیْثَ الْقُلُوبِ       أَمَّا تَرٰی مَا نَحْنُ فِیہِ مِنْ کَرُوبٍ

اے احمد تیجانی! اے دلوں کی بارش!  آپ دیکھ نہیں رہے ہم کن مصیبتوں میں مبتلا ہیں؟

یہ سب چیزیں شرک اکبر کی مختلف اقسام ہیں اور جو شخص شرک اکبر کا ارتکاب کرتے ہوئے مرجاتا ہے وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ اس کے علاوہ اس قصیدہ میں بعض ایسی چیزیں بھی ہیں جو بدعت ہیں مثلاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے مقام ومرتبے کا یا کسی دوسرے نیک یا بد انسان کا وسیلہ پکڑنا۔ لہٰذا توبہ کیجئے اور اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعاکیجئے۔ کیونکہ اس کا ارشاد ہے:

﴿وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهتَدٰی﴾ (طہ۲۰؍۸۲)

’’بلاشبہ میں اس شخص کو بہت معاف کرنے والا ہوں جو توبہ کرے، ایمان لائے، نیک کام کرے اور پھر ہدایت پر کاربند رہے۔‘‘

اور یہ بھی فرمایا:

﴿وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا٭یُضَاعَفْ لَہٗ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَة وَیَخْلُدْ فِیْہِ مُہَانًا ٭اِِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُوْلٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَّکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَحِیْمًا ٭وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاِِنَّہٗ یَتُوْبُ اِِلَی اللّٰہِ مَتَابًا﴾ (الفرقان۲۵؍۶۸۔۷۱)

’’اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس جان کے قتل کو اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے اسے قتل نہیں کرتے مگر حق پر۔ اور نہ زنا کے مرکتب ہوتے ہیں اور جو ان افعال قبیحہ کا مرتکب ہوگا وہ گناہ کی سزا پائے گا۔ قیامت کے دن اسے دگنا عذاب ہوگا اور وہ وہاں ہمیشہ رسوائی کے ساتھ رہے گا مگر جس نے توبہ کرلی اور ایمان لے آیا اور عمل نیک کیا ان لوگوں کی برائیوں کو بھی اللہ نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور جو توبہ کرتا ہے اور اچھے عمل کرتا ہے تو بے شک وہ (توبہ کرکے نیک کام کرنے ولا) اللہ تعالیٰ کے حضور (صحیح) توبہ کرتاہے۔‘‘

(۴)  احمد تیجانی اور اس کے طریقہ پر کاربند اس کے پیروکار غلو، کفر، گمراہی اور غیر شرعی بدعتوں میں سب سے بڑھ کر ہیں۔ مجلس افتاء نے ان کی بدعتوں اور گمراہیوں کے متعلق پہلے بھی بیان گیا ہے۔ امید ہے اللہ تعالیٰ آپ کو اس سے فائدہ دے گا اور اس سے آپ کو سمجھ آجائے گی کہ نجات یافتہ فرقہ یعنی اہل سنت والجماعت کا طریقہ کون سا ہے؟ جس کی صفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے اس فرمان میں بیان ہوئی ہیں:

(سْتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَی ثَلاَثٍ وَّسَبْعِیْنَ فِرْقَة کُلُّھَا فِي النَّارِ أِلاَّ وَاحِدَۃً قِیلَ مَنْ ھِيَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ مَنْ کَانَ عَلَی مِثْلِ مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِي)

’’مری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی۔ ایک کے سوا سب جہنم میں جائیں گے۔ عرض کیا گیا ’’اے اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ نے فرمایا: جو ایسے طریقے پر ہوں جیسے طریقے پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں۔‘‘

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 207

محدث فتویٰ

تبصرے