سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(194) قادیانیت کا مختصر تعارف

  • 8169
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1090

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نئے مذہب اور اس کے ماننے والوں کا کیا حکم ہے یعنی وہ مذہب جسے احمدیت کہتے ہیں؟ اس کے مبلغین قرآن مجید کی آیات اور اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ یاد کرنے سے منع کرتے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  پر درود پڑھنا حرام کہتے ہیں۔ یہ مذہب کہاں سے اور کب سے شروع ہوا؟ اور اس سے دلچسپی رکھنے والوں کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حکومت اسلام نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ یہ فرقہ اسلام سے خارج ہے۔ رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ نے بھی یہی فتویٰ دیا ہے۔ ۱۳۹۴ھ میں رابطہ کی طرف سے منعقدہ اسلامی تنظیموں کی کانفرنس نے بھی یہی فیصلہ دیا تھا۔ اس بارے میں انہوں نے ایک رسالہ بھی شائع کیاتھا جس میں اس فرقہ کی ابتداء اور اس ابتدا کی کیفیت اور زمانہ اور دوسرے امور بیان کئے گئے تھے جن سے اس کی حقیقت واضح ہوتی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس گروہ کا دعویٰ ہے کہ مرزا غلام احمد ایک نبی ہے جس پر وحی نازل ہوتی تھی اور کوئی شحص اس وقت تک صحیح مسلمان نہیں بن سکتا جب تک اس پر ایمان نہ لائے۔ یہ شخص تیرہویں صدی ہجری میں پیدا ہوا تھا۔ اللہ تعا لیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں یہ واضح فرمادیا ہے کہ ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  خاتم النبین ہیں۔ اس پر تمام علمائے اسلام کا اتفاق ہے اور جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی ایسا پایا گیا ہے کہ جس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی نازل ہوئی ہے، وہ کافر کیونکہ اس نے کتاب اللہ کی تکذیب کی ہے اور ان صحیح احادیث نبویہ کی تکذیب کی ہے جن سے ثابت ہوتاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں۔[1] اور ایسا شخص اجماع امت کی مخالفت کا بھی مرتکب ہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز


[1]   مسند احمد ج،۲، ص:۳۹۸، ۴۱۲، ج:۳، ص:۷۹، ۲۴۸، ج:۴، ص:۸، ۸۴، ۱۲۷، ج:۵، ص:۲۷۸۔ صحیح بخاری حدیث نمبر: ۳۵۳۵،

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 202

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ