سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(186) اہل تصوف میں مروج یہ طریقہ صحیح نہیں

  • 8161
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1272

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اہل تصوف میں ذکر کا جو طریقہ موجودہ زمانے میں پایا جاتا ہے کیا یہ صحیح ہے یا غلط؟ کیا یہ طریقہ سنت سے ثابت ہے؟ اگر ثابت ہے تو وہ کون کون سی حدیثیں ہیں جن سے اس کا ثبوت ملتا ہے اس مسئلہ کی وجہ سے لوگو ں میں بہت سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صوفیہ میں رائج اذکار کو باجماعت ترنم سے جھوم جھوم کر پڑھنا ایک تو ایجاد بدعت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

(مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ)

’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نیا کام نکالا جو (دراصل) اس میں سے نہیں، وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام بخاری اور امام مسلم رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔ نیز فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم  ہے:

(مَنْ عَمَلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ)

’’جس نے کوئی عمل کیا جو ہمارے حکم کے مطابق نہیں تو وہ غیر مقبول ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم رحمہ اللہ  نے اپنی کتاب ’’صحیح‘‘ میں روایت کیا ہے۔ مسلمان کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اقوال وافعال میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی پیروری کرے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ (۷۵۸۳)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 194

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ