سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(173) صوفیہ کا یہ خیال درست نہیں

  • 8148
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1449

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاصوفیہ کا یہ خیال بھی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو وحی نازل ہونے سے پہلے قرآن کا علم حاصل تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 قرآن مجید اپنے الفاظ ومعانی کے ساتھ اللہ کا کلام ہے۔ اس میں سے سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  پر اقراء کی آیات نازل ہوئیں۔ اس کے بعد تیئیس ۲۳ سال تک تھوڑا تھوڑا نازل ہوتارہا۔ اللہ عزوجل نے یہ بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نزول قرآن سے پہلے قرآن نہیں جانتے تھے۔ مثلاً ارشاد ہے:

﴿وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ رُوحًا مِنْ اَمْرِنَا مَا کُنْتَ تَدْرِی مَا الْکِتٰبُ وَلَا الْاِِیْمَانُ﴾ (الشوریٰ۴۲؍۵۲)

’’اسی طرح ہم نے آپ پر اپنے حکم سے روح (یعنی قرآن) کی وحی کی۔ آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے؟‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ صوفیہ کا یہ کہنا درست نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  وحی نازل ہونے سے پہلے بھی قرآن سے واقف تھے۔ یہ تو بغیر علم کے (اپنے پاس سے) باتیں بنا کر اللہ کے ذمہ لگانے میں شامل ہے۔ اسی طرح صوفیہ یا دوسرے جو بھی یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  غیب جانتے تھے، یہ غلط‘ گمراہی اور کفر والی بات ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سواکوئی غیب نہیں جانتا۔ اس کی دلیل اللہ عزوجل یہ فرمان ہے:

﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ ﴾

’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے آسمانوں اور زمین میں اللہ کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 177

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ