سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(214) اگر نماز میں نکسیر پھوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟

  • 814
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1664

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس انسان کی نماز میں نکسیر پھوٹ جائے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس کا کپڑا خون آلود ہونے کی وجہ سے ناپاک ہو جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

نکسیر پھوٹنے سے وضو نہیں ٹوٹنا، خواہ خون زیادہ ہو یا کم۔ اسی طرح سبیلین کے علاوہ جسم سے نکلنے والی باقی چیزوں سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا، مثلاً: قے آنے اور زخموں سے نکلنے والے مادہ سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا خواہ وہ کم ہو یا زیادہ کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور اس مسئلہ میں اصل بقائے طہارت ہے اور یہ طہارت دلیل شرعی سے ثابت ہوتی ہے۔ جو چیز بمقتضائے دلیل شرعی ثابت ہو، وہ دلیل شرعی کے مقتضا کے ساتھ ہی ختم ہو سکتی ہے اور ایسی کوئی دلیل نہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ سبیلین کے علاوہ جسم کے کسی حصے سے خارج ہونے والی کوئی اور چیز بھی ناقض وضو ہے۔ لہٰذا نکسیر یا قے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، خواہ وہ قلیل مقدار میں ہو یا کثیر مقدار میں، البتہ اگر آپ کو اس سے نماز میں پریشانی ہو اور اس کی وجہ سے خشوع کے ساتھ نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ آپ نماز توڑ دیں۔ اسی طرح اگر خون کی وجہ سے مسجد کے آلودہ ہونے کا اندیشہ ہو تو نکسیر کے خون کے وجہ سے مسجد کی آلودگی کے پیش نظر نماز کا توڑ دینا واجب ہے۔ نکسیر کا کپڑوں پر گرنے والا خون معمولی مقدار میں ہوتا ہے اس سے کپڑا ناپاک نہیں ہوتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ260

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ