سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(137) امت کی اقسام اور جہنمی فرقوں کی پہچان

  • 8114
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2811

سوال

(137) امت کی اقسام اور جہنمی فرقوں کی پہچان

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے امت کے بارے میں ایک حدیث میں فرمایا:

(کُلُّھُمْ فِیی النَّارِ أِلاَّ وَاحِدَۃً)

’’وہ سب فرقے جہنم میں جائیں گے سوائے ایک کے‘‘

اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟ وہ ایک فرقہ کون ساہے؟ بہتر فرقے سب کے سب مشرکوں کی طرح دائمی جہنمی ہیں یا نہیں؟ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی ’’امت‘‘ کالفظ بولاجاتا ہے تو کیا اس سے مراد صرف پیروی کرنے والے ہوتے ہیں یا پیروی کرنے والے اور نہ کرنے والے سب شامل ہوتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث میں امت سے مراد امت اجابت ہے۔ وہ بہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی۔ ان میں سے بہتر فرقے راہ راست سے ہٹے ہوئے ہیں اور ایسی بدعتوں کے مرتکب ہیں جو اسلام سے خارج نہیں کرتیں۔ ان کو ان کی بدعتوں اور گمراہیوں کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا، اللہ چاہے تو کسی شحص کو معاف بھی کرسکتا ہے اور اس کی مغفرت (بغیر عذاب کے) ہوسکتی ہے او ران کا انجام جنت ہے۔ ایک نجات یافتہ جماعت ہے اور وہ اہل سنت والجماعت ہے۔ اہلسنت وہ لوگ ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی سنت پر عمل کرتے اور اس طریقے پر قائم رہتے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  اور صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ ان ہی کے متعلق جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

(لاَ تزَالُ طَائِقَة مِنْ أُمَّتِیی قَائِمَة عَلَی الْحَقِّ ظَاھِرِینَ لاَ یَضُرُّھُمْ مَنْ خَالَفَھُمْ وَلاَ مَنْ خَذَلَھُمْ حَتَّی یَأْتِی أَمْرُ اللّٰہِ)

’’میری امت میں سے ایک جماعت حق پر قائم اور غالب رہے گی۔ جو ان کی مخالفت کرے گا یا ان کی مدد نہیں کرے گا وہ انہیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔ حتیٰ کہ اللہ کا حکم آجائے۔‘‘[1]

لیکن جس کی بدعت اس قسم کی ہو کہ اس کی وجہ سے اسلام سے خارج ہوجائے تو وہ امت دعوت میں تو شامل ہے امت اجابت میں شامل نہیں، وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ اس مسئلہ میں زیادہ صحیح قول یہی ہے۔ بعض علما کی رائے یہ ہے کہ اس حدیث میں امت سے مراد امت دعوت ہے۔ یعنی وہ تمام لوگ جن کاسلام کی طرف دعوت دینے کیلئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تھے۔ ا س میں مومن کافر سبھی شامل ہیں اور ایک فرقہ سے مراد امت اجابت ہے یعنی وہ لوگ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  پر صحیح ایمان لا ئے ہوں اور ایمان کی حالت میں ہی فوت ہوئے ہوں۔یہ فرقہ جہنم سے نجات پانے والا ہے ۔ ان میں سے کچھ عذاب پائے جہنم سے نجات پاجائیں گے (اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر) بجات پاجائیں گے اور آخر کار جنت میں پہنچیں گے اور بہتر فرقو ں سے مراد اس نجات یافتہ فرقہ کے علاوہ دوسرے لوگ ہیں جو سب کے سب کافر اور دائمی جہنمی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ امت دعوت‘ امت اجابت سے عام ہے۔ یعنی امت اجابت کا ہر فرد امت دعوت میں شامل ہے، لیکن امت دعوت کا ہر شخص امت جابت میں شامل نہیں ہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ (۴۳۶۰)


[1]              مسند احمد ج۵، ص: ۳۴، ۲۶۹، ۲۷۸، صحیح بخاری مع فتح الباری حدیث نمبر: ۳۶۳۹، ۷۳۱۱، ۴۷۵۹، صحیح مسلم (ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ) حدیث نمبر: ۱۲۹۱، ۳۶۴۱، ۱۰۳۷، ۱۹۲۰، ۱۹۲۳، ۱۹۲۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 153

محدث فتویٰ

تبصرے