سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(123) وساوس اور فضول خیالات کا حل

  • 8100
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1187

سوال

(123) وساوس اور فضول خیالات کا حل

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ایک مسلمان کو کثرت نسیان کا عارضہ ہو تو وہ اس وقت کو نسی دعا پڑھے جب اسے وسوسے اور فضول خیالات آرہے ہوں اور دل تنگ ہورہا ہو؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے کوئی ایسی دعا مروی ہے جو ان عوارض میں مبتلا شخص پڑھ سکے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی صورت میں کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے اور اعوذ باللہ پڑھے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

(یَأْتِی الشَّیْطَنُ أَحَدُکُمْ فَیَقُولُ: مَنْ خَلَقَ کَذَا مَنْ خلَقَ کَذَا حَتَّی یَقُولُ مَنْ خَلَقَ رَبَّکَ فَأِذَا بَلَغَہُ فَلْیَسْتَعِذْ بِا اللّٰہِ وَلْیَنْتَہِ)

’’شیطان آدمی کے پاس آکر کہتا ہے کہ فلاں چیز کس نے پیدا کی؟ فلاں چیز کس نے پیداکی؟ حتی کہ کہتا ہے ’’تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب وہ اس حد تک پہنچ جائے تو چاہئے کہ اللہ کی پناہ مانگے اور(مزید سوچنے سے) رک جائے۔‘‘

صحیح مسلم کی ایک روایت میں یہ لفظ ہیں ’’وہ کہے آمنت باللہ  میں اللہ پر ایمان لایا۔‘‘ امام مس رحمہ اللہ نے حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ’’یارسول اللہ! شیطان میرے اور میری نماز کے درمیان رکاوٹ بن جاتاہے اور مجھ پر نماز خلط ملط کردیتاہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ذَاکَ الشَّیْطَانُ یُقَالُ لَہُ خِنْزَبٌ فَأِذَا وَجَدْتَّہُ فَتَعَوَّذْ بِا اللّٰہِ مِنْہُ وَاتْقْلْ عَنْ یَسَارِکَ ثَلاَثَاً)

’’یہ ایک شیطان ہے جسے خنزب کہتے ہیں، جب تو اسے پائے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ اور دائیں طرف تین بار تھتکادے۔‘‘

عثمان رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’میں نے یہ کام کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے مجھ سے دور کردیا۔‘‘ [1]

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ (۸۴۴۰)


[1]              صحیح مسلم حدیث نمبر: ۲۲۰۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 136

محدث فتویٰ

تبصرے