سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(210) عورت کا نقاب اور دستانے پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

  • 810
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1921

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا عورت نقاب اور دستانے کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب عورت اپنے گھر میں یا کسی ایسی جگہ نماز پڑھ رہی ہو جہاں اسے محرموں کے سوا دیگر مرد نہ دیکھتے ہوں تو اسے چہرہ اور دونوں ہاتھ ننگے کر کے نماز پڑھنا چاہیے تاکہ وہ سجدہ کی جگہ پیشانی، ناک اور دونوں ہاتھ رکھ سکے اور اگر وہ کسی ایسی جگہ نماز پڑھ رہی ہو، جہاں غیر محرم مرد ہوں تو پھر چہرے کو ڈھانکنا ضروری ہے کیونکہ غیر محرم مردوں سے چہرے کو چھپانا واجب ہے اور ان کے سامنے اسے کھلا رکھنا حلال نہیں ہے۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی کتاب، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی سنت اور قیاس صحیح سے ثابت ہے جس سے مومن تو کجا کوئی عقل مند انسان بھی صرف نظر نہیں کر سکتا۔ ہاتھوں میں دستانوں کو پہننا شرعاً جائز ہے اور بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کی عورتیں دستانوں کو پہنا کرتی تھیں اور اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

«لَا تَنْتَقِبِ الْمُحْرِمَةُ وَلَا تَلْبَسِ الْقُفَّازَيْنِ» (صحيح البخاري، جزاء الصيد، باب ما ينهی من الطيب للمحرم والمحرمة، ح: ۱۸۳۸)

’’محرم عورت نہ نقاب اوڑھے اور نہ دستانے پہنے۔‘‘

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ صحابیات کی عادت دستانے پہننے کی تھی، لہٰذا اس میں کوئی حرج نہیں کہ عورت نے نماز پڑھتے ہوئے دستانے پہن رکھے ہوں جب اس حال میں اہ نمازاداکررہی ہو کہ وہاں اجنبی مرد موجود ہوں۔ جہاں تک چہرے کو ڈھانکنے کا تعلق ہے تو جب وہ کھڑی یا بیٹھی ہوگی تو چہرے کو ڈھانکے گی اور جب سجدہ کرنے لگے گی تو چہرے کو ننگا کر لے گی تاکہ پیشانی سجدہ کی جگہ پر لگ جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ256

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ